حالات نے یہ دن بھی دکھائے

 


یوپی بہار کی ندیوں میں ملنے والی نعش انسانی احترام کی گِرتی ساکھ کی المناک داستان

از قلم۔۔۔محمد افروز رضا مصباحی

دنیا بھر میں پائے جانے والے کرونا وبا نے زندگی کے کئی پہلوؤں کو اجاگر کیا ۔زندگی کی بے ثباتی مسلم ہے لیکن اس وبا نے جس طرح انسانی آبادی کو اپنے چپیٹ میں لے کر ہر فرد کو ایک دوسرے سے جدا کردیا کوئی کسی کا پرسان حال نہیں، مرنے والے کے منہ کو دیکھنے کے روادار نہیں ۔اس زمانی سانحہ نے قیامت کے منظر کو پیش کردیا ۔قرآن نے جو منظرکشی کی ہے وہ دیکھیے

اس دن بھاگے اپنے بھائی، اپنے ماں اور باپ، اپنے جورو اور بیٹوں سے ،ان میں سے ہر ایک کو اس دن یہ فکر ہے کہ وہی اسے بس ہے "( سورۃ العبس) 

کرونا جسے چھولے، جانچ میں پازیٹو آجائے تو گھر والے منہ پھیر لے، دوست احباب دوری اختیار کرلے، اگر قریبی دوست رشتہ دار سمجھ کر مریض بلائے تو کوئی قریب نہ آئے ۔

قیامت کا منظر ہے، دواخانے زندہ اور مردہ لاشوں سے اٹے پڑے ہیں ۔کوئی چار کندھا دینے والا میسر نہیں ۔غیر کو چھوڑیے، اپنا بیٹا بھائی باپ قریب آنے کو تیار نہیں، دنیا کی بے ثباتی، عزیز و اقارب کی چاہت و محبت کو اللہ نے انسانوں کو جیتے جی دکھلا دیا کہ جس کے لئے تم کبھی ماں باپ، کبھی دودت احباب کو اور کبھی اپنے معبود کو ناراض کرلیتے ہو دیکھو یہ ان کی حقیقت اور اصل چہرہ ہے۔ہر شے کو فنا ہے ہر رشتہ تار عنکبوت ہے بس رہنے والی ذات خدا کی ہے ۔تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤگے ۔

کروناوباکی دوسری تباہ کن لہر میں گنگا ندی میں انسانی لاشیں بہہ رہی ہیں، نہ معلوم کتنی لاشیں دریائے گنگا کے کنارے ریت میں دفن کردی گئیں۔ یوپی کے کئی شہروں سے ایسی لرزہ خیز اور دل دہلانے والی تصاویر سامنے آئی ہیں جس سے وہاں کی دیگر گوں حالت کا اندازہ ہوتا ہے۔ کئی ضلعوں میں دریائے گنگا میں لاشیں ملنے کے بعد یوپی حکومت نے دریائے گنگا کی گود میں پڑنے والے ضلعوں میں سختی بڑھا ئی ہیں، گنگا گھاٹوں پر بھی پولیس کو متعین کیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے برتی جانے والی سختیوں اور احتیاطی تدابیر کے باوجو د دریائے گنگا میں اب بھی لاشیں بہہ رہی ہیں۔ لوکل انتظامیہ ان لاشوں کو ٹھکانے لگانے میں مصروف ہے۔ ایسا ہی ایک معاملہ  بلیامیں روشنی میں آیا ، جہاں پولیس اہلکاروں نے لاش کو گنگا سے نکال کر اس پر پٹرول چھڑک کر ٹائرکے ذر یعہ آگ لگا دی۔لاشوں کو جلانے کے لئے پہلے پٹرول کا استعمال کیا پھر اس پر ٹائر ڈال دیا ۔

ایس پی وپن ٹاڈا نے بتایا کہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے ، جس میں پولیس اہلکار پٹرول اور ٹائرکے ذریعہ لاشیں جلا رہے ہیں۔ اس معاملہ میں عدم حساسیت کی وجہ سے وہاں موجود5 پولیس اہلکاروں کو سسپنٹ کردیا گیا ہے۔ایک معروف ہندی روزنامہ نے دریائے گنگادفن لاش کا انکشاف کیا تھا۔

 اخبار کے مطابق دریائے گنگا کے کنارے واقع 27 اضلاع میں 2 ہزار سے زیادہ لاشیں دفن ہیں۔ کئی ضلعوں میں ندی کنارے لاشیں ملی ہیں۔اس خبر کے بعد اسٹیٹ گورمنٹ نے ایس ڈی آر ایف اور پولیس کو حکم دیا کہ اگر وہ کسی کی لاش کو گنگا نذرِ گنگا کرتے دیکھے تو اس کے خلاف کارروائی کرے، اس پر جرمانہ بھی وصولا جائے ۔

اسٹیٹ کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ حکومت تمام لاشوں کی مذہبی روایات کے مطابق آخری رسومات ادا کئے جائیں ، اس کے لئے فنڈز کی منظوری بھی دی ہے۔

ندیوں میں لاشوں کا ملنا کئی چیزوں کو اجاگر کرتا ہے ۔مسلمان ہمت وحوصلہ کرکے اپنے پیاروں کو، کلمہ گو مسلمانوں کی لاشوں کے کفن دفن کا انتظام رضاکارانہ طور پر بھی انجام دیتے ہیں کہ یہ ان کے مذہب کی تعلیمات کا حصہ ہے نیز مرنے والے مسلمان کا حق بھی ہے لہذا اسے پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔بعض استثنائی واقعات ہوسکتے ہیں جہاں کسی مسلم کی لاش بے گور و کفن پڑی ہو، ممکن ہے کسی ہاسپٹل انتظامیہ کی انسان دشمنی ہو ورنہ مسلمانوں کے یہاں گڑھا کھود کرمٹی تلے دبانا آسان ہوتا ہے۔

غیر مسلم کے یہاں انتم سنسکار کے لئے اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے، ایسے وقت میں جبکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انسان دانے دانے کو ترس رہا ہے، اپنے پیاروں کی آخری رسومات کی ادائیگی مشکل ہوتا ہے جس کا انجام ندیوں تالابوں میں تیرتے لاشوں کی صورت میں دیکھنے کو ملتا ہے ۔

ہمارے ملک کو نظر لگ گئی ہے پہلے لاک ڈاؤن، دوسرے سیزن میں بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھکمری کا سامنا، اب "تاوتے " طوفان کی سنگ دلی ہے ۔موسم برسات میں سیلاب کا قہر کئی صوبوں میں رہتا ہے ۔سنیے ایک اور بیماری بیلک فلنگس ملک میں دستک دے رہی ہے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی