خدمت والدین میں کتنا وقت دیا جائے؟

والدین کی خدمت کے لئے کتنا وقت دیا جائے؟ 

از قلم :محمد افروز رضا مصباحی

والدین کی خدمت اولاد پر ضروری ہے۔ان کا خیال رکھنا، ان کی ضروریات کا خیال رکھنا اولاد لازم ہے۔قرآن و احادیث میں اس بارے میں کافی تاکید آئی ہے۔ والدین میں سے دونوں یا ایک بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنے کو کہا گیا، جھڑکی دے کر، غصے سے بات کرنے کو منع کیا گیاحتی کہ اُف تک کہنے سے منع کیا گیا جیسا کہ کلام مجید سورہ بنی اسرائیل میں والدین کی خدمت کے بارے میں ارشاد ہوا:

وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ  اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ  اَوۡ  کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ  اُفٍّ  وَّ لَا  تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ  لَّہُمَا  قَوۡلًا کَرِیۡمًا 

ترجمہ :اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو ، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں ، نہ کہنا اور انھیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔


وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ  وَ قُلۡ  رَّبِّ  ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ  صَغِیۡرًا 

ترجمہ :اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دونوں نے مجھے چھٹپن ( بچپن ) میں پالا۔(بنی اسرائیل ۔23۔24)

اللہ تبارک وتعالیٰ نے والدین کے شکر کو اپنے شکر کے ساتھ ذکر فرمایاکہ میرا شکر ادا کرو ساتھ ہی والدین کا شکر بھی قدا کرو ۔اگر کوئی بندہ رب کے شکر کے ساتھ والدین کی نافرمانی کرے تو اس کا شکر مولیٰ تبارک وتعالیٰ قبول نہیں فرماتا :

وَ وَصَّیۡنَا  الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ ۚ حَمَلَتۡہُ  اُمُّہٗ  وَہۡنًا عَلٰی وَہۡنٍ وَّ فِصٰلُہٗ  فِیۡ عَامَیۡنِ  اَنِ اشۡکُرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ ؕ اِلَیَّ  الۡمَصِیۡرُ 

ترجمہ:اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی اور اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا آخر مجھی تک آنا ہے ۔(سورہ لقمان:14)

والدین کے ساتھ حسن سلوک لازم و ضروری ہے۔ ان کی اطاعت و فرمانبرداری میں جنت کا حصول پنہا ہے۔جو جنت کا طلب گار ہو اسے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے۔حدیث پاک میں ہے:

نبی کونین ﷺنے ارشاد فرمایا وہ شخص ذلیل وخوار ہو۔ عرض کیا یا رسول اللہ ! کون ذلیل و خوار ہو ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا وہ شخص جو اپنے ماں باپ میں سے کسی ایک یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے پھر(ان کی خدمت کے ذریعہ) جنت میں داخل نہ ہو۔(صحیح مسلم) 

والدین کی خدمت کے لئے کتنا وقت دیا جائے؟ 

والدین کی خدمت اور خیال رکھنے کے لئے شرع مطہرہ نے کوئی وقت متعین نہیں کیا ہے۔ضرورت پر اس کا انحصار ہے۔والدین صحت مند ہوں اپنا کام خود کرنے کے قابل ہوتو میل ملاقات کافی ہے۔اگر کوئی خاص کام ہو تو کردیا جائے ۔والد یا والدہ باحیات ہوں، ان کی صحت گر رہی ہو تو اس کھانے پینے، دوا علاج کا انتظام کرے، بعض والدین کو اس بات کی خواہش ہوتی ہے کہ اولاد اس کے سامنے رہے۔اولاد کا ہر دم سامنے رہنا اور خدمت میں پورے وقت لگے رہنا ہر فرد سے ممکن نہیں ہے۔کیونکہ ہر فرد کی خود اپنی ضروریات ہوتی ہیں، روزی روٹی کا مسئلہ ہوتا ہے، کاروبار کے سلسلے میں شہر و بیرون شہر کا سفر ناگزیر ہوتا ہے۔ خدمت کے لئے وقت اہم نہیں خدمت اہم ہے۔کب والدین کو اولاد کے مدد کی ضرورت ہے، اس وقت مدد کرنا، ساتھ رہنا، سہارا دینا، ان کی خواہشات کا احترام کرنا یہ اہم ہوتا ہے۔کوئی اولاد ساتھ میں ہو لیکن دیکھ ریکھ نہ کرے، خیریت دریافت نہ کرے، دوا علاج میں ساتھ نہ دے تو اس کا ساتھ رہنا اور نہ رہنا دونوں برابر ہے۔

والدین کی اطاعت ان چیزوں میں کی جائے گی جس میں اللہ اور اس کے رسول کی رضامندی ہو، اللہ و رسول کی ناراضگی والے کام میں ہرگز اطاعت نہیں کی جائے گی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی