جنت میں جانا تو مجھے مت بھول جانا

جنت میں جانا تو مجھے مت بھول جانا

محمد افروز رضا مصباحی ،گلبرگہ

دارالعلوم غریب نواز ناندیڑ کے قدیم فارغین کے واٹس اپ گروپ ’’ابنائے قدیم دارالعلوم غریب نواز ‘‘ کے ذریعہ گرامی قدر حضرت مولانا غلام مرتضی رضوی استادمرکز اہل سنت نظام آباد کی جانب سے یہ پوسٹ پڑھنے کو ملا کہ

حاجی اسماعیل صاحب وندھانی سابق مہتمم دارا العلوم غریب نواز ناندیڑ کا آج صبح 10 بجے انتقال ہوگیا ہے 

انا للہ وانا الیہ راجعون 

اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل فرمائے آمین یا رب العالمین ۔

الحاج محمد اسماعیل وندھانی ایک طویل عرصے تک مراٹھوارہ کی مشہور درسگاہ دارالعلوم غریب نواز ناندیڑ کے کمیٹی صدر رہے ۔وندھانی صاحب ادارہ کے بانی حاجی یعقوب صاحب مرحوم کے بعد سنہ 2000 ء میں متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے تھے ۔

راقم چونکہ دارالعلوم غریب نواز کا قدیم فارغ ہے لہذا ان سے کئی یادیں وابستہ ہیں ۔وندھانی صاحب کے انتقال کی خبر سن کر اپنا دور طالب علمی یاد آگیا ۔

سنہ 2000 ء میں استاد گرامی حضرت علامہ و مولانا مشرف رضا مصباحی کے ساتھ راقم افروز رضا مصباحی، مولانا فضل حق (مقیم حال سعودی عرب) مولانا امجد ردولوی ادارہ میں داخل ہوئے۔ میرا حفظ ختم ہوچکا تھا "دور "کرنا تھا لہذا حافظ محمد ایوب صاحب کی درسگاہ میں بیٹھائے گئے ۔اسی سال بانی ادارہ حاجی یعقوب صاحب عمرہ کے لئے گئے تھے مدینے میں ہی ان کا انتقال ہوگیا خلیفہ ثالث حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قدموں میں ان کو جگہ ملی ۔(کیا خوش قسمتی ہے)

ادارہ کے صدر کی جگہ خالی ہوئی تو بالاتفاق حاجی اسماعیل وندھانی منتخب ہوئے ۔کمیٹی میں حاجی اسماعیل وندھانی اور ناظم تعلیمات الحاج مولانا عبد القیوم رضوی کی جوڑی بڑی شاندار تھی ۔

الحاج اسماعیل صاحب وندھانی کے تعلق سے کچھ یادیں ذہن میں ابھر رہی ہیں اسے یہاں درج کرتا ہوں :

0 سنہ 2000ء میں میری حفظ کی فراغت ہوئی ۔جلسے کے بعد دوست احباب کے ساتھ شہری لوگ اور کمیٹی کے کارکنان فارغین سے مل کر تحفہ دے کر مبارک بادی پیش کر رہے تھے ۔راقم سے حاجی اسماعیل صاحب بھی ملے ۔مصافحہ و معانقہ کے بعد کہا ’’کل قیامت کے دن جنت میں گئے تو مجھے مت بھول جانا‘‘

(حافظ قرآن کی جو فضیلتیں علماء نے بیان فرمائی ہے یہ ان کے ذہن میں تھا، التجا ان کی میرے پاس محفوظ ہے مولائے قدیر نے اس گنہگار کو بخش دیا اور حافظ قرآن ہونے کی حیثیت سے شفاعت کا اذن ملا تو وندھانی صاحب ان میں ضرور ہوں گے )

ِ0 اپنے دور صدارت میں بڑے سخت رہے ۔مفتی عبدالحلیم رضوی اشرفی رحمۃ اللہ علیہ کی سرپرستی میں اس ادارے کو زبردست عروج ملا ۔اس وقت کے اساتذہ مفتی مرتضی رضوی صدر المدرسین، مولانا مشرف رضا مصباحی، فخر القراء قاری امیر الحسن بہرائچی، حافظ محمد ایوب رضوی، قاری نعمت اللہ رضوی سمستی پوری، ماسٹر محمد ساجد، حافظ مولا علی رضوی کا مضبوط اسٹاف تھا سبھی اپنی درسگاہ کے ماہر تھے، طلبہ کی کثرت تھی وسعت سے زیادہ بچوں کو رکھنا کمیٹی کو گراں گزر رہا تھا سنہ 2002ء ابتدائی تعلیمی سال میں یہ قید لگادی گئی کہ قدیم طلبہ 15/ شوال تک ادارہ میں حاضر ہوجائیں ورنہ ادارہ میں آپ کی جگہ کسی دوسرے کو دے دی جائے گی ۔

ایسا پہلی بار ہوا تھا ، اس سے قبل بچے بقرعید تک جب آئے مدرسے میں رکھ لیے گئے ۔اس مرتبہ حاجی اسماعیل وندھانی نے کہا اس پر عمل ہونا چاہیے، اور عمل کیا گیا ۔بہت سے وہ طالب علم جو اپنی کلاس میں اچھے تھے وقت پر نہ پہنچنے پر واپس کردیے گئے، کوئی سفارش قبول نہیں کی گئی ۔جن کے پاس جو عذر تھا کسی کام نہ آیا جیسے آئے تھے ویسے ہی لوٹنا پڑا۔

0 تعلیم اوقات میں کبھی بھی ادارہ آجاتے، بولتے تو کچھ نہیں لیکن طلبہ اساتذہ کے لئے ان کا آجانا ہی بڑی بات ہوتی ۔

ایک مرتبہ میری کلاس خالی تھی مفتی مرتضی صاحب نے پان لانے بھیج دیا ۔گلی کے راستے نہ جاکر سڑک کی طرف چلا گیا اتفاقاً حاجی اسماعیل صاحب بیٹے کے ساتھ دوکان جارہے تھے مجھے دیکھ لیا ۔دوکان سے واپسی پر مدرسہ آکر مفتی صاحب سے ہی پوچھ لیا "ایک طالب علم کو مدرسے کے ٹائم پر باہر دیکھا کیوں کیا کام تھا ؟"

مفتی صاحب نے بتایا ایک ضروری کام سے بھیجا تھا۔

0 حاجی اسماعیل وندھانی اپنے بھائی حاجی عبد الرزاق کے ساتھ مل کر’’مسجد الٰہی ‘‘ تعمیر کی میرے کلاس ساتھی سید مرتضی بسمت امام مقرر ہوئے ۔ان کی غیر موجودگی میں مجھے ہی امامت پر رکھا جاتا ۔

. 2006ء میں جبکہ راقم الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ کا طالب علم تھا اپنی مسجد میں تراویح پڑھانے کے لئے دعوت دی تھی ۔ اس سے قبل مستان شاہ ولی میں تین سال تراویح پڑھا چکا تھا ۔

0 حاجی صاحب قرآن کی تلاوت بہت کرتے تھے یہاں تک کہ تراویح میں کہیں حافظ نے غلطی کردی تو سمجھ جاتے تھے ۔راقم جب ان کی مسجد میں تراویح سنایا تو چھٹے پارے میں ایک لفظ کی وجہ سے مشابہ لگا اور بھٹک گیا ۔بعد تراویح کہنے لگے : آج پڑھتے پڑھتے صرف ایک لفظ کی وجہ سے کہاں کہاں گھوم گئے!!!!! 

0 وندھانی صاحب کی باتیں کبھی کبھی ذو معنی ہوتی تھی  ایک مرتبہ ان کے گھر پہنچا ۔کہا : ایک گلاس پانی پلادیں.... 

کہنے لگے :کیوں نہیں ہم نے اچھے اچھوں کو پانی پلایا ہے 

اس جملے سے اہل ذوق یا پھر جو قریب سے جانتے ہیں اس جملے کی گہرائی اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں ۔

زدوران گفتگو ایک مرتبہ کہا : میرا "لکی نمبر" 45 ہے ۔ میں کچھ نہ سمجھتے ہوئے کہا، کیا مطلب؟ 

کہا: میرے ہاوس نمبر دیکھو یہاں جتنی گاڑیاں کھڑی ہیں سب کے نمبر 45 ضرور ہے ۔ کبھی ایسا بھی ہوا کہ 45 نمبر کے لئے پیسہ خرچ کرنا پڑا کبھی انتظار کرنا پڑا  لیکن نمبر 45 کو ہمیشہ ترجیح میں رکھتا ہوں ۔

0 دارالعلوم غریب نواز ایسے سیٹھوں کا مدرسہ کہلاتا ہے۔ایک ملاقات میں کہنے لگے :ہم لوگ کبھی شہر سے باہر مدرسہ کی وصولی کے لیے نکلے تو اِدھر اُدھر نہیں رکتے ،گیسٹ ہاوس میں رکتے ہیں جو دل میں آیا کھایا پیا،ہمارے پاس اللہ کا دیا خود ہی بہت ہے مدرسے کے پیسوں میں سے کچھ لینے کی ضرورت نہیں۔یہ ہمارا ہمیشہ سے معمول رہاہے۔

0 غالباً 2011ء میں ادارہ کے دستار بندی کے موقع پر سرپرست ادارہ مفتی عبد الحلیم رضوی اشرفی رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ حاضر ہوا تھا ۔وندھانی صاحب کے ایک پیر میں پٹی لپٹی ہوئی تھی پاؤں سوجا ہوا تھا ۔پوچھا کیا ہوگیا؟

 کہنے لگے : زندگی کا کیا ہے حافظ جی!  بیماری لگی رہتی ہے ۔پرہیز کرو نہ کرو بیماری ساتھ نہیں چھوڑتی ۔کھاتے پیتے رہو، موت کا کیا ہے جب آنا ہوگا آئے گی ساتھ لے کر جائے گی ۔

2013ء میں ان سے ملاقات ہوئی تھی ۔ادارہ کا سالانہ جلسہ تھا، اس وقت میں ناندورہ ضلع بلڈانہ میں تھا وہیں سے شرکت کی غرض آیا ۔ سرپرست ادارہ مفتی عبدالحلیم صاحب قبلہ کا بھی اس سالانہ جلسے میں شرکت کے لیے آخری دورہ تھا اس کے بعد ناندیڑ نہیں گئے ۔ راقم کا بھی اس کے بعد جانا نہیں ہوا ۔

چند روز قبل مولانا غلام مرتضی رضوی کے ذریعہ ہی معلوم ہوا تھا کہ طبیعت ناساز ہے دعا کی درخواست کی تھی ۔آج وندھانی صاحب کے انتقال کی خبر ملی توگزرے ایام کی باتیں یاد آگئیں ۔

ادارہ کے خدمت گاروں میں مولانا عبدالقیوم رضوی اور حاجی اسماعیل وندھانی ایک مضبوط کڑی تھی یہ دونوں سرپرست ادارہ مفتی عبد الحلیم رضوی اشرفی علیہ الرحمہ کے مشورے پر عملدرآمد ہوتے تھے ۔ان کی باتوں کی گہرائی میں جاکر سوچتے تھے کہ ہمارے ادارہ کے لئے کتنا سود مند ہوسکتا ہے ۔سال گزشتہ مولانا عبد القیوم جہان فانی سے کوچ کرگئے، اب حاجی اسماعیل وندھانی بھی دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ غلطیاں اور کوتاہیاں ہر فرد بشر سے ہوتی ہے۔مولاعزوجل کو کسی شخص کی کوئی ادا پسند آجاتی ہے وہی اس کے بخشش کا ذریعہ بن جاتی ہے۔سچ کہا:

کچھ ایسا کرجاو یاں کہ ہمیشہ رہو یاد


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی