رمضان المبارک رحمت برکت اور مغفرت کا مہینہ

 اے لوگو! تم پر روزے فرض کیے گئے 

از قلم : محمد افروز رضا مصباحی 

رمضان المبارک کا مبارک و مسعود مہینہ جلوہ فگن ہوچکا ہے۔ ہر طرف رحمت و برکت کی بارش ہورہی ہے۔ خداوند قدوس کی عنایتیں اور رحمتیں دنیا پر برس رہی ہیں۔ہر طرف دلکش نظارے ہیں،ہر کوئی رحمت رب ذوالجلال کا سوالی بناہے۔ اس ماہ مبارک میں روزے رکھے جاتے ہیں ،سحر و افطار کا سہانا منظر ہوتاہے۔ شب میں بعد نماز عشا ء تراویح میں تلاوت کلام مجید کیجاتی ہے ۔اس مبارک مہینے میں جو جتنا چاہے ثواب حاصل کرلے جوجتنا چاہے خداوند تعالیٰ سے صحت و سلامتی ،رزق میںبرکت مانگ لے ، بخش و مغرفت مانگ لے دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگ لے ۔یہ ماہ بخش و مغفرت کا ہے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنی مغفرت کروالے اور جہنم سے آزادی حاصل کرلے ۔رمضان میں چونکہ روزے فرض ہیں اس لیے پہلے اس کی فرضیت کو قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھتے ہیں ۔

ارکان اسلام میں روزہ تیسرے نمبر پر ہے۔ روزہ ہر مسلمان مردو عورت عاقل بالغ پر فرض فرمایاہے۔ روزے کی فرضیت نماز کی طرح ہی ہے۔ بغیر عذر شرعی کے چھوڑنا گناہ کبیرہ ہے ۔ جو کوئی اس کی فرضیت کا انکار کرے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتاہے۔روزے امت محمدیہ علی صابہاالصلوۃ والسلام پر فرض کیے گئے یونہیں ہم سے پہلی امت پر بھی فرض کیے گئے تھے ۔روزے کی فرضیت جہاں خدائے وحدہ لاشریک کے حکم پر عمل کرنا ہے یونہی اسی روزے سے اللہ اپنے بندے کو تقوی و پرہیزگاری عطافرماتاہے۔ اللہ پاک کا فرمان ہے۔ترجمہ:اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے  ( البقرۃ :۱۱۶  )

روزہ ہر اس شخص پر فرض ہے جو ماہ رمضان المبارک کو پائے ،روزے ہر سال رمضان المبارک کے مہینے میں فرض ہیں۔جیساکہ کلام مجید میں فرمایاگیا:

رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ، ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو ،( البقرہ: ۱۱۸ )

روزے میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے سے باز رہتے ہیں۔ روزہ رکھنے کے لیے صبح صادق سے قبل کھانا کھایا جاتا ہے جسے سحری کہتے ہیں جس کے بعد نماز فجر ادا کی جاتی ہے جبکہ غروب آفتاب کے وقت اذان مغرب کے ساتھ کچھ کھا پی کر روزہ کھول لیا جاتا ہے جسے افطار کرنا کہتے ہیں۔ لغت میں صوم کہتے ہیں کسی چیز سے رک جانا۔ اورشرعی اصطلاح میں ایک مخصوص طرز پر صبح صادق سے لے کر غروب شمس تک مخصوص شرائط اور نیت کے ساتھ کھانے پینے سے رک جانا۔رمضان کا روزہ بالاجماع فرض ہے ۔اس ماہ کی راتوں کی عبادت کی بڑی فضیلتیں آئی ہیں۔خصوصاً اخیر عشرہ میں عبادت کی اہمیت اور ثواب بڑھ جاتاہے۔

ماہ رمضان المبارک کی بے شمار فضائل احادیث رسول میں موجود ہیں ۔ایک طویل حدیث حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں:

رسول اللہ ﷺ نے شعبان کے آخری روز ہمیں خطاب کرتے ہوئے فرمایا :’’ لوگو ! ایک با برکت ماہ عظیم تم پر سایہ فگن ہوا ہے ، اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اللہ نے اس کا روزہ فرض اور رات کا قیام نفل قرار دیا ہے ، جس نے اس میں کوئی نفل کام کیا تو وہ اس کے علاوہ باقی مہینوں میں فرض ادا کرنے والے کی طرح ہے اور جس نے اس میں فرض ادا کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے اس کے علاوہ مہینوں میں ستر فرض ادا کیے ، وہ ماہ صبر ہے جب کے صبر کا ثواب جنت ہے ، وہ غم گساری کا مہینہ ہے ، اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ، جو اس میں کسی روزہ دار کو افطاری کرائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا اور جہنم سے آزادی کا سبب ہو گی اور اسے بھی اس (روزہ دار) کی مثل ثواب ملتا ہے اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی ۔‘‘ ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم سب یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ ہم روزہ دار کو افطاری کرائیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرما دیتا ہے جو لسی کے گھونٹ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اور جو شخص کسی روزہ دار کو شکم سیر کر دیتا ہے تو اللہ اسے میرے حوض سے (پانی) پلائے گا تو اسے جنت میں داخل ہو جانے تک پیاس نہیں لگے گی اور وہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول (عشرہ) رحمت ، اس کا وسط مغفرت اور اس کا آخر جہنم سے خلاصی ہے ، اور جو شخص اس میں اپنے مملوک سے رعایت برتے گا تو اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا اور اسے جہنم سے آزاد کر دے گا ۔‘‘(مشکوۃ ۔باب الصوم)

ماہ رمضان المبارک کی برکت یہ ہے کہ اس ماہ میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اورجہنم کے دربند کردیے ہیں شیاطین قید کردیے جاتے ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں‘‘ (بخاری و مسلم)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ماہ مبارک رمضان تمہارے پاس آیا ہے ، اللہ نے اس کا روزہ تم پر فرض کیا ہے ، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیاطین بند کر دیے جاتے ہیں ، اس (ماہ) میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، جو شخص اس کی خیر و بھلائی سے محروم کر دیا گیا تو وہ (ہر خیر و بھلائی سے) محروم کر دیا گیا ۔‘‘ ،۔(رواہ احمد و النسائی)

روزے کی دینی و دنیوی بے شمار فوائد ہیں؛

روزے جسمانی صحت کو برقرار رکھتے ہیں بلکہ اسے بڑھاتے ہیں۔روزوں سے دل کی پاکی، روح کی صفائی اورنفس کی طہارت حاصل ہوتی ہے۔روزے، دولت مندوں کو،غریبوں کی حالت سے عملی طور پر باخبر رکھتے ہیں۔روزے، شکم سیروں اور فاقہ مستوں کو ایک سطح پر کھڑا کر دینے سے قوم میں مساوات کے اصول کو تقویت دیتے ہیں۔روزے ملکوتی قوتوں کو قوی اور حیوانی قوتوں کو کمزور کرتے ہیں۔روزے جسم کو مشکلات کا عادی اور سختیوں کا خوگر بناتے ہیں۔روزوں سے بھوک اور پیاس کے تحمل اور صبر و ضبط کی دولت ملتی ہے۔روزوں سے انسان کو دماغی اور روحانی یکسوئی حاصل ہوتی ہے۔روزے بہت سے گناہوں سے انسان کو محفوظ رکھتے ہیں۔روزے نیک کاموں کے لیے اسلامی ذوق و شوق کو ابھارتے ہیں۔روزہ ایک مخفی اور خاموش عبادت ہے جو ریاونمائش سے بری ہے۔قدرتی مشکلات کو حل کرنے اور آفات کو ٹالنے کے لیے روزہ بہترین ذریعہ ہے۔ ان فوائد کے علاوہ اور بہت فائدے ہیں جن کا ذکر قرآن و حدیث میں مذکو رہے۔ 

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی