عرس چہلم کا کامیاب انعقاد

 فقیہ اسلام مفتی عبد الحلیم رضوی اشرفی رحمۃاللہ علیہ اور ان کی اہلیہ محترمہ کے عرس چہلم کا آنکھوں دیکھا حال

محمد افروز رضا مصباحی کے قلم سے۔۔۔۔۔۔


نمونہ اسلاف مناظر اہل سنت الحاج الشاہ مفتی عبد الحلیم رضوی اشرفی ناگپوری نے11/ رمضان المبارک 1442 مطابق 24/ اپریل 2021 بروز سنیچر کی شب داعی اجل کو لبیک کہا ۔ایک ہفتہ بعد ہی اہلیہ بھی دنیا سے رخصت ہوگئی۔مفتی صاحب قبلہ کی رحلت اہلسنت و جماعت کے لئے خسارہ عظیم تھا ۔ان کے چلے جانے سے اہل علم و زہد میں ایک خلا پیدا ہوگیا۔یقیناً ان کی زندگی امت مسلمہ کے لئے ایک نعمت تھی ۔یہ نعمت ہم سے منہ موڑ کر خلد نشیں ہوچکی ہے ۔

حضور مفتی عبد الحلیم رضوی اشرفی رحمۃاللہ علیہ کا وصال آندھرا پردیش میں وجے واڑہ شہر میں ہوا ۔ان کی خواہش اور وصیت کے مطابق ان کے آبائی وطن ددری ضلع سیتا مڑھی بہار میں قائم کردہ دینی و علمی ادارہ جامعہ ضیائیہ فیض الرضا کے صحن میں آسوده خاک کیا گیا ۔رمضان المبارک کی وجہ سے سیوم کی فاتحہ بڑی سادگی کے ساتھ رکھی گئی ۔ارادہ تھا کہ کرونا کی مہاماری اور لاک ڈاؤن سے فرصت پاکر چہلم کے موقع سے ایک بڑا پروگرام رکھا جائے گا جس میں بڑے بڑے علماء و فضلاء، مریدین و معتقدین اور عوام اہل سنت کو اپنے محسن کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا ۔4/ جون 2021 بروز جمعہ کا اعلان شہزادگان کی جانب سے کردیا گیا ۔لیکن ملکی حالات اور کرونا کی مہاماری کی وجہ سے اس بڑے پروگرام کو کینسل کرکے سادگی کے ساتھ عرس چہلم منانے کا فیصلہ لیا گیا۔باہر سے آنے والے مریدین و معتقدین اور علماء اہل سنت کو روک دیا گیا۔

پروگرام یہ طے پایا کہ جامعہ کے صحن میں چار جون کو بعد نماز عصر قرآن خوانی، اس کے بعد نعت و تقریرکا پروگرام نو بج کر چالیس منٹ تک، بعدہ قل شریف ودعا، نماز عشاء اور آخری میں طعام کا نظم رہے گا۔اسی پر عمل کیا جائےاور اسی کے مطابق سارے معاملات انجام دیے جائیں ۔

طے شدہ پروگرام کے مطابق 4/ جون 2021 بروز جمعہ کو اہل خاندان ، جامعہ کے بعض اساتذہ اور قرب وجوار کے علماء وعوام اہل سنت کی موجودگی میں بعد نماز عصر قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔بغیر کسی نمائشی اسٹیج کے لائبریری کے صحن کو علماء کرام کی نشست گاہ بنایا گیا ۔سامنے سامعین و حاضرین کے لئے کرسی کا انتظام کیا گیا ۔آواز کو کنٹرول کرنے کے لئے چند مائک کے چند اسپیکر لگائے کہ دور تک آواز نہ جائے ۔کرونا گائیڈ لائن پر عمل ہوسکے۔

بعد قرآن خوانی محفل عرس چہلم کا آغاز ہوا۔جامعہ کے پرنسپل مفتی راحت احسان مصباحی نے مائک سنبھالا، اور تلاوت کلام پاک کے لئے جامعہ کے ایک لائق استاد حافظ وقاری نیاز احمدکو دعوت دی ۔موصوف کی مخصوص انداز میں کی گئی تلاوت سے صحن جامعہ کی ہر شی گویا ٹہر گئی ،سامعین کے دلوں پر وجد طاری ہوگیا۔تلاوت کلام مجید کے بعد نعت نبی صلی الله عليه وسلم کے لئےجامعہ کے طالب علم عزیزی نیاز احمدکو دعوت دی گئی ۔مولانا عبد المصطفی برکت نے " صاحب عرس چہلم" کی بارگاہ میں منقبت کے اشعار گنگنائے۔مغرب کا وقت قریب ہوچکا تھا ۔جامعہ کے پرنسپل مفتی راحت احسان صاحب نے آج کے منعقدہ پروگرام کی تفصیل بتاتے ہوئے صاحب عرس چہلم کے زہد و تقوی اور دینی خدمات پر روشنی ڈالی ۔مغرب کی نماز کے لئے وقفہ دیا گیا۔

نماز سے فراغت کے بعد شمالی ہند کے معروف نقیب و شاعر جناب محبوب گوہر اسلام پوری کو نظامت کی ذمہ داری دی گئی ۔انہوں نے بانی جامعہ مفتی عبد الحلیم صاحب قبلہ رحمۃاللہ علیہ کے بارے میں اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کیا پھرنعت رسولِ اکرم صلی الله عليه وسلم کے لئے حضور فقیہ اسلام رحمۃاللہ علیہ کے پوتے ڈاکٹر طلحہ رضا کو مائک پیش کیا گیا ۔ڈاکٹر طلحہ رضا کے بعد قاضی شریعت مہاراشٹر مفتی اشرف رضا کے چھوٹے صاحبزادے عزیزی محمد علی نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت شریف کے پیش کیے۔ راقم محمد افروز رضا مصباحی کو اپنے مشفق و رہنما کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔حضور فقیہ اسلام سے اپنی قلبی لگاؤ کی وجہ سے اس علاقہ کے مشہور بزرگ شاعر جناب انجم کمالی اپنی پیرانہ سالی کے باوجود تشریف لائے اور اپنے مخصوص انداز میں نعت و منقبت کے اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ماہر رضویات ڈاکٹر امجد رضا امجد بھی جماعت اہلسنت کے مایہ ناز گوہر مفتی عبد الحلیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں اپنی حاضری درج کرانے کے لئے اسٹیج پر موجود تھے ۔انہوں حضور فقیہ اسلام کے دینی وملی، اصلاحی و تبلیغی خدمات کو احسن انداز میں پیش کیا 

دہلی سے آئے حضور فقیہ اسلام کے خلیفہ جناب ابرار احمد کو نعت نبی پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔دارالعلوم حلیمیہ کے بانی محمد منیر رضا حلیمی کو چند اشعار کے لئے دعوت دی گئی ۔دلبر اسلمی نے بھی منقبت پیش کیے ۔مفتی اشرف رضا قاضی شریعت مہاراشٹر نے حضور فقیہ اسلام سے اپنے 36/سال پرانے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے بعض اہم واقعات سنائے اور ان کے دینی وملی کاموں کو ذکر کیا ۔طبیعت کی ناسازی کے باوجود ماہر رضویات ڈاکٹر حسن رضا پی ایچ ڈی پٹنہ حضور فقیہ اسلام کے ساتھ گزارے اوقات کا ذکر کرتے ہوئے بڑی نفیس اور عمدہ گفتگو کی ۔ 9:40 قل شریف کا وقت تھا ابھی جانشین حضور فقیہ اسلام کے ساتھ بعض شعرا اپنا کلام پیش کرنے متمنی تھے ۔نو بج کر چالیس منٹ پر قل شریف شروع ہوا ۔مفتی یحییٰ رضا مصباحی نے مناجات رضویہ پیش کیے، قاضی شریعت مہاراشٹر مفتی اشرف رضا مصباحی نے دعا فرمائی ۔دعا کے بعد قاری نیاز احمد مدرس جامعہ هذا اور جوہر اسلام پوری نے منقبت کے اشعار پیش کیے جبکہ اشرف رضا نیر اسلام پوری نے نعت کے چند اشعار پیش کرکے اپنی حاضری درج کرائی ۔اخیر میں جانشین حضور فقیہ اسلام مفتی یحییٰ رضا مصباحی نے اپنی اور اپنے تمام بھائیوں کی جانب سےدور دراز اور قرب و جوار سے آنے والے تمام مہمانوں اور زائرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے عرس چہلم کو کامیاب بنانے والے تمام اشخاص بطور خاص ناظم اعلی مولانا شہاب الدین رضوی، مفتی راحت احسان مصباحی کو ہدیہ تبریک پیش کیا قاری نیاز احمد نے صلوۃ وسلام کے نذرانے پیش کیے جانشین حضور فقیہ اسلام نے دعا فرمائی ۔نماز عشاء کے لئے آزان دی گئی اور نماز ادا کی گئی ۔پروگرام کے اختتام پرمہمانوں کے لئے طعام کا انتظام کیا گیا تھا۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی