اگر بیوی غیر مرد سے باتیں کرتی ہے تو اسلامی قانون کیا ہے؟


 شوہر کوشادی کے بعد کسی بات کو پسند نہیں کرنا چاہیے تو اسے چاہیں کہ اپنی زندگی کو خوش گوار بنانے کے لیے شوہر کی پسند کو ترجیح دے، کسی سے بات کرنے والے فوجی دیر کی تسکین ہے لیکن یہاں شوہر کے ساتھ۔ پوری زندگی گزارنی ہے۔عقلمندی کا کہنا ہے کہ وقتی خوشی کے لیے آپ کے گھر تباہ نہیں ہوتے۔

عورت کا غیر مردوں سے بات کرنے کی چند علامتیں :

شوہر بیوی کو وقت نہ دیتا ہو۔ 

* گھر میں رہ کر اس سے دل لگی کے اپنے کاموں میں لگنے لگے

* توجہ کی طالب ہوتی ہے، شوہر کے کاموں کی وجہ سے اس وقت نہیں پاتا ہے جس سے اس کی عورت بددل ہوتی ہے۔

* کچھ لڑکیوں کا دوست بہت ہوتا ہے، اسکول اور کالج کے زمانے سے ہی اس کے فرینڈ شپ کا دائرہ آگے بڑھتا ہے یہ شادی کے بعد باقی بھی باقی، بعض دوستوں کے کالے آپ کو پسند نہیں کرتے۔

*بعض عورتوں کی عادت ہوتی ہے جو بھی ذرا لفٹ دے دے اس سے بات چیت کرنے میں اچھا لگتا  ہے ۔یہی عادت شادی کے بعد باقی رہ جائے تو شوہر اسے برداشت نہیں کرتا ۔

رہی بات اسلامی قانون کی تو شریعت پہلے خیر خواہی کا حکم دیتا ہے ۔اگر کوئی غلط راہ چلنے لگے تو بالکلیہ اس سے قطع تعلق مناسب نہیں ۔شوہر بیوی کے درمیان بہت سے مرحلے آتے ہیں جہاں صبر و سکون اور اطمینان قلب کے ساتھ فیصلہ کرنا پڑتا ہے ۔

اس لیے مرد پر ضروری ہے۔ ترک کردے ۔زندگی شوہر بیوی کو گزارنا ہے تھوڑی سی بات کے لئے اپنی زندگی تباہ نہ کرے ورنہ بڑے نقصانات سے دوچار ہونا پڑسکتا ہے ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی