وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود

 

از قلم۔۔۔۔۔۔محمد افروز رضا مصباحی


شور ہے ہوگئے دنیا سے مسلماں نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھیکہیں مسلم موجود
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں!  جنہیں دیکھ کے شرمائے یہود
یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو!

آج صبح حسب عادت اردو اخبار دیکھ رہا تھا ۔ایک ہیڈ لائن پر نظر رُک گئی " غزہ کے شہیدوں کے بجائے ہولوکاسٹ کی یاد میں دبئی میں نمائش" اس ہیڈ لائن اور خبر پڑھ کر
شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال کے مشہور نظم " جواب شکوہ" کا مذکورہ بالا بند ذہن میں گردش کرنے لگا۔ابھی زیادہ دن نہیں گزرے ہیں ۔فلسطین کے غزہ علاقہ میں اسرائیلی فوج نے زبردست بمباری کرتے ہوئے جو حیوانی کھیل کھیلا ہے ابھی دنیا کی نظروں میں تازہ ہے ۔ اس خونی اور حیوانی حملے پر دنیا کے بڑے پلیٹ فارموں پر بحث جاری ہے۔غزہ کی باز آباد کاری کا مسئلہ بھی حکمران وقت کے ڈیسک پر زیر غور ہے۔
10/ مئی کی شام سے 21/مئی کی صبح تک غزہ کی پٹی جنگ کا زون بنی رہی۔ بمباری اور گولہ باری ہوتی رہی۔ گھر گرتے رہے۔ ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے۔ بچوں سمیت سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ اسرائیلی سویلین اموات بھی ہوئیں، اگرچہ کہ مقابلتاً بہت کم تھیں۔ اسرائیل کے اندر اور مقبوضہ علاقے میں لوگ آپس میں لڑ پڑے۔
موجودہ واقعہ غزہ سے شروع نہیں ہوا مگر ہلاکتوں کی تعداد یہاں زیادہ رہی۔ غزہ میں مرنے والوں کی تعداد 243 تھی جس میں اٹھاون بچے تھے۔ زخمی لوگوں کی تعداد 1900 تھی۔ اسرائیل میں مرنے والوں کی تعداد 11 تھی جس میں دو بچے تھے جبکہ 250 زخمی ہوئے۔
ان کے علاوہ مقبوضہ مغربی کنارے میں مرنے والوں کی تعداد 26 تھی اور زخمی ہونے والوں کی تعداد ہزار سے زائد ہے
دبئی مسلم ممالک میں شمار ہوتا ہے ۔یہاں کے لوگ ایک اللہ ایک رسول کے ماننے والے ہیں اسلام ان کا مذہب ہے اس مذہب کی رو سے ظالم کے ہاتھ کو ظلم سے روکو ورنہ اللہ تم پر عذاب مسلط کردے گا ۔اتنے واضح احکام ہوتے ہوئے مظلوم کی اشک سوئی کے بجائے دشمن کی صف میں کھڑے ہونا ان کے دعوائے ایمانی پر سوال کھڑے کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سفیر کی موجودگی میں ہولوکاسٹ کی یاد میں نمائش کا اہتمام کیا گیا ۔ہولوکاسٹ کیا ہے دراصل ایک من گھڑت اور جھوٹے واقعے کی یاد میں دبئی کی میوزیم میں ایک "یادگار نمائش" کا باضابطہ افتتاح کیا گیا جس میں صیہونی حکومت کے سفیر ایتان نائیہ اور دیگر سفارت کار موجود تھے۔اخبار کے مطابق ہولوکاسٹ کے خود ساختہ واقعے کے تعلق سے کسی عرب ملک میں یہ پہلی نمائش تھی جو عرب امارات کی جانب سے صیہونی حکومت کو تسلیم کیے جانے کے بعد منعقد ہوئی ۔
ہولوکاسٹ ایک من گھڑت اور جھوٹا واقعہ جس کے تحت صیہونی اس بات کے دعوے دار ہیں کہ 1939 سے 1945 کے درمیان جرمنی ڈکٹیٹر ہٹلر نے ساٹھ لاکھ یہودیوں کو ان کی نسل کشی کے لئے گیس کے چیمبر میں ڈال کر ہلاک کردیا تھا۔اتفاق یہ ہے کہ مغربی ممالک میں ہولوکاسٹ پرکسی طرح تحقیق و ریسرچ جرم ہے جو اس موضوع پر گفتگو کرے اسے سخت تادیبی کاروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔
ایک طرف مغربی ممالک میں تحقیق و ریسرچ پر پابندی ہے کہ حقیقت آشکار نہ ہوجائے جس سے خود ساختہ ہولوکاسٹ کی حقیقت دنیا کے سامنے آجائے گی۔ دنیا سے ہمدردی حاصل کرنے والاجذبہ ماند پڑ جائے گا ۔
دوسری طرف دبئی کے بے غیرت مسلمان شیوخ ہیں جن کے ہم مذہب لوگوں پر کچھ دنوں پہلے بمباری کی گئی، گولے برسائے گئے، مسجد القدس میں گھس کر بے حرمتی کی گئی، نمازیوں پر گولی برسائے گئے، نہتے لوگوں پر ظلم تشدد کیا گیا، عورتوں، بچوں تک کو نشانہ بنایا گیا، ڈھائی سو کے قریب لوگ لقمہ اجل بنے، سیکڑوں مکانات منہدم ہوئے ۔اب بھی فلسطینیوں کی زندگی اجیرن ہے ۔یہ سارے کالے کرتوت دن کے اجالے میں، میڈیا کی آنکھوں کے سامنے انجام دیا گیا لیکن یہ دیوث اور بے غیرت مسلم حکمراں مظلوموں کی جانب سے آنکھ پھیرے خود ساختہ واقعہ کی یاد میں نمائش کے انعقاد میں مصروف ہیں ۔یہود خود ان کی یہودیت نوازی پر ہنس رہے ہیں ۔ان کو شہہ مل رہی ہے ان کی قوم پر کتنا ہی ظلم کرو یہ ہمارے جوتوں تلے ہی اپنی عافیت تلاش کریں گے۔جہاں گیرت ایمانی ماند پڑ جائے، خدائے قہار کے سامنے جواب دہ ہونے کے بجائے دنیا کے خدا ؤں کے سامنے سجدہ ریز ہوجائے ان سے اپنے بھائیوں کے بارے میں بھلائی کی امید رکھنا دراصل خود فریبی ہوگی۔
اقبال یونہی نہیں کہہ گئے :
وضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں!  جسے دیکھ کے شرمائے یہود

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی