گھروں میں دینی ماحول کیسے بنائیں؟

 

گھر کا ماحول دین آشنا نہ ہو تو آنے والی نسل دین مزاج نہیں ہوگی

افروز رضا مصباحی

اللہ تبارک وتعالیٰ کا شکر و احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا اور ایمان جیسی دولت عطا فرمائی ۔اسلام نے ہمیں جینے کا سلیقہ سکھایا، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے ہر موڑ پر کام آنے والے اصول بتائے تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیابی اور کامرانی حاصل کرسکیں ۔

ہم سب گھر خاندان کی شکل میں رہتے ہیں جہاںسبھی مل جل کر زندگی گزارتے ہیں ۔اچھا پہننا، اچھا کھانا اور اچھی زندگی گزار نا کافی نہیں جب تک ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر نہ چلیں ۔تنہا اور اکیلے کی زندگی یا اپنی پرسنل زندگی کوئی بھی گزار سکتا ہے ۔لیکن ہمارے اسلام نے یہ سکھایا کہ نیکی خود بھی کرو اور دوسروں کو بھی نیکی اور بھلائی کی دعوت دو ۔صرف اپنی کامیابی، کامیابی نہیں جب تک ہم جس کے ساتھ ہمارا خونی رشتہ ہے یا کوئی دوسرا رشتہ ہے وہ لوگ بھی آخرت کے اعتبار سے کامیاب نہ ہو جا ئے ۔


اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن مجید میں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں مسلمانوں کو بہت تاکید کے ساتھ یہ حکم دیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو، اپنے اہل خانہ کو اور اپنے گھر کے ماحول کو دیندار بنائیں، سورہ تحریم میں ارشاد ہوا ہے: 

" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ..." (تحریم:6)

 [اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے  گھر والوں کو اس (جہنم کی) آگ سے بچاو جس کا ایندھن  انسان اور پتھر ہوں گے]. یعنی انسان کی ذمہ داری جس طرح یہ ہے کہ وہ خود اللہ کو راضی کرے اور جنت حاصل کرے اسی طرح اس پر یہ بھی فرض ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کو دیندار بنانے کی فکر کرے تاکہ وہ بھی جنت کے مستحق بنیں اور جہنم کی آگ سے بچیں.

جس طرح ہر مسلمان کو برائی، بے حیائی اور گناہوں سے بچنا ضروری ہے یونہی اپنے گجر والوں کو بھی جہنم کے آگ سے بچانا ضروری ہے۔ہر شخص سے اس کے ماتحت کے بارے میں سوال ہوگا۔جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا ہے کہ: 

" کلکم راع و کلکم مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ" 

[اور مرد اپنے گھر والوں کا ذمہ دار اور ان کی بابت جواب دہ ہے).


 مذکورہ بالا حدیث میں جس ذمہ داری اور جواب دہی کا تذکرہ ہے اس میں ان کی دنیوی ضرورتوں کے ساتھ آخرت میں ان کی کامیابی کو یقینی بنانا بھی ہے، یعنی اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان سے اس بابت بھی سوال ہوگا کہ اس نے اپنے گھر والوں کو جنت میں پہنچانے اور جہنم سے بچانے کی کیا کوشش کی تھی؟ اور اگر اس سلسلہ میں اس سے کچھ کوتاہی ہوئی تھی تو اس سے پرشش ہوگی۔


قرآن پاک میں کئی نبیوں اور برگزیدہ بندوں کے سلسلے میں بتایا گیا ہےکہ وہ اپنے گھر والوں کی دینی تربیت کیسے کرتے تھے اور اسے کتنا ضروری خیال کرتے تھے.

قرآن مجید کی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اللہ کے نیک بندے بھی اپنے اہل خانہ کو وعظ ونصیحت کا اہتمام بطور خاص کیا کرتے تھے، مثلا سیدنا ابراہیم علیہ الصلاة والسلام کے سلسلہ میں ارشاد ہوا ہے:

 " وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ" [بقرہ: 132] (اور ابراہیم ویعقوب نے اپنے بیٹوں کو نصیحت صحیح دین پر باقی رہنے کی) 

حضرت اسماعیل علیہ السلام کی صفات حسنہ کا تذکرہ کرتے ہوئے قرآن مجید نے ان کی ایک صفت بطور خاص یہ بتائی ہے کہ:

 "وَكَانَ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ" (مريم:55) 

 (اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکات کا حکم دیتے تھے). 

اسی طرح حضرت یعقوب کی بابت قرآن مجید نے بتایا ہے کہ جب ان کا آخری وقت آگیا تو انہوں نے اپنی اولاد کو اپنے بعد توحید خالص پر قائم رہنے کی نصیحت فرمائی، یا بالفاظ دیگر انہوں نے بوقت رخصت یہ اطمینان فرمانا چاہا کہ ان کی اولاد ان کے بعد بھی توحید پر ہی قائم رہے گی، اور اللہ کی اطاعت والی زندگی گزارے گی (بقرہ:133).

حضرت لقمان جن کے نام پر قرآن مجید کی ایک سورت کا نام ہی پڑگیا ہے،قرآن نے جس طرح ان کا تذکرہ فرمایا ہے اس سے یہ تو طے ہوجاتا ہے کہ وہ خاصان خدا اور مقبولان بارگاہ میں سے تھے، سورہ لقمان میں ان کا ایک پورا وعظ نقل فرمایا گیا ہے جو انہوں نے اپنے بیٹوں کو کیا ہے، وہ آیات اور اس کی تفسیر اس قابل ہے کہ ہر گھر کا ذمہ دار اس کی روشنی میں یہ جاننے کی کوشش کرے کہ اسے اپنے اہل خانہ کو کس قسم کی نصیحتیں کرتی رہنی چاہییں.

اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ: " وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ" (طہ: 132) [اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجیے].

اوپر ذکر کی گئی ان آیات قرآنی پر غور فرمائیے، اپنے اہل خانہ کو نصیحت کرنے والے یہ کون حضرات ہیں، اور ان کے وہ اہل خانہ کون ہیں جن کو یہ دین پر گامزن رہنے کی نصیحت کرنے کا اہتمام کررہے ہیں.

حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے ایسے محبوب ہیں کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انہیں اپنا "خلیل"  قرار دیا ہے، عبد ومعبود کے درمیان کے تعلق کو جب دوستی کے لفظ سے تعبیر کردیا جائے تو ہر صاحب عقل سمجھ سکتا ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک اس بندہ کا کیسا مقام بلند ہے، وہ اپنے صاحبزادگان کو دین پر چلنے اور اسی پر گامزن رہنے کی نصیحت کررہے ہیں، اور صاحبزادگان کون ہیں؟ حضرت اسماعیل وحضرت اسحاق علیہما السلام، یعنی ایسے صاحبزادگان جو خود انبیا ہوئے، لیکن خلیل اللہ ان کو بھی دینی نصیحت فرمانے کا اہتمام کررہے ہیں، ان عالی مقام صاحبزادگان میں سے حضرت اسماعیل کے سلسلے میں بھی ہم نے قرآن کا بیان پڑھا کہ وہ اپنے گھر والوں کو نماز وزکات (جیسے دینی احکام) کی پابندی کرنے کی نصیحت کرتے رہتے تھے۔

حضرت اسحاق کے بیٹے حضرت یعقوب کے بارے میں ہم نے پڑھا کہ وہ بھی اہل خانہ کو وعظ ونصیحت کا خاص طور پر اہتمام کرتے تھے، اور بوقت وفات انہوں نے بطور خاص یہ اطمینان کرنا چاہا کہ ان کی اولاد ان کے بعد توحید پر ہی قائم رہے گی. 

جب ابراہیم علیہ السلام کے خانوادہ کے بڑے نسل در نسل اپنی اولاد کے دین کے لیے ایسے فکر مند رہتے تھے تو ہمیں اس سلسلہ میں کتنا فکرمند ہونا چاہیے، اور اس کے لیے کس قدر اہتمام کرنا چاہیے.

انبیائے کرام کے اس طریقہ تبلیغ سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ مسلمان گھرانوں میں وعظ ونصیحت کا مسلسل اہتمام ہونا چاہیے... اگرگھر کا سربراہ کرے تو یہ اچھی بات ہےکہ وہ  یہ کام کرے اور اگر وہ خود یہ کام نہیں کرسکتا تو پھر افرادخانہ کو کسی وقت جمع کرکے دینی کتابوں  کو پڑھ کر سنانا فائدہ مند ہوسکتا ہے۔گھر کے ماحول کو دینی مزاج بنانے کا یہ طریقہ نہایت عمدہ ہوگا ۔ اس کا اہتمام نہایت ضروری اور لازمی ہے، اس کے بغیر گھروں میں دینی ماحول بننے کی کوئی زیادہ امید نہیں کی جاسکتی ہے. 

کیوں کہ جیسا ماحول ہمارے گھروں کا بن چکا ہے، برائیاں پھیل چکی ہے ۔مردو خواتین برائی کی راہ پر چل پڑے ہیں، ایسے وقت میں خود پابند رہ کر دوسروں کے دلوں اللہ کا خوف اور رسول کی محبت پیدا کرنا اہم ضروری ہے۔

جن گھروں میں اس کا اہتمام ہوجاتا ہے وہاں چند ہی ہفتوں میں نہایت مبارک تبدیلیاں وجود میں آنے لگتی ہیں۔آج حالات کا جبری تقاضا ہے کہ ہم اپنے گھروں پر توجہ دیں ۔اصلاح مسلمین کے ساتھ افراد خانہ کے ساتھ رہ کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں بتائیں ۔نمازوں کی پابندی کرنے کی تلقین کریں، سماجی و اخلاقی برائیوں کو بیان کرتے ہوئے اس کی قباحت ذکر کریں ۔دنیوی زندگی کے اخروی زندگی بہتر کرنے کی کوشش کریں ۔یہی وہ طریقہ جس پر عمل کرکے ہی گھر میں دینی ماحول پیدا کرسکتے ہیں ۔اور عذاب خداوندی سے بچا سکتے ہیں ۔اللہ پاک ہم سب کو دین و دنیا کی بھلائی عطا فرمائے اور اپنے گھروں میں دینی مزاج پیدا کرنے کی سعی کریں ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی