مفتی آل مصطفی مصباحی کی رحلت :عظیم خسارہ

 مفتی آل مصطفیٰ کا دنیا سے چلے جانا اہل سنت وجماعت کا عظیم خسارہ

الجامعۃ السنیہ للبنات قمر کالونی میں ایصال ثواب کی محفل

دو روز قبل جماعت اہلسنت کے مایہ ناز عالم دین و مفتی آل مصطفٰی اشرفی مصباحی اپنے آبائی وطن کٹیہار میں مختصر علالت کے بعد محض 51/سال کی عمر وصال فرماگئے ۔مفتی صاحب محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی صاحب قبلہ کے قائم کردہ ادارہ جامعہ امجدیہ گھوسی ضلع مئو یوپی میں تدریسی خدمات پر مامور تھے ۔مفتی صاحب اپنی جماعت کے ایک زبردست مصنف بالغ نظر مفتی، مشہور قلم کار، اچھے مدرس و خطیب و واعظ تھے ۔یوں تو آپ علم وفن کے مختلف میدانوں میں مشہور تھے لیکن فقہ و افتاء ان کا خاص میدان تھا ۔فقہی بصیرت انہیں حاصل تھی، عالمانہ وضع قطع، اخلاص، تواضع، شرافت اور خلوص للہیت کے پیکر تھے۔

مفتی صاحب نے سیکڑوں فتاوے، قیمتی مضامین، تحقیقی مقالات، کتابوں پر تقریضات و تصدیقات منصہ شہود پر آئیں ۔مطبوعات میں اسباب ستہ، عموم بلویٰ ،بیمہ زندگی کی شرعی حیثیت، مختصر سوانح صدر الشریعہ، درسی کتاب "التوضیح " عربی حاشیہ "منیر التوضیح "قابل ذکر ہے ۔

آج شہر گلبرگہ کے غیر اقامتی ادارہ الجامعۃ السنیہ للبنات قمر کالونی میں مفتی آل مصطفیٰ اشرفی مصباحی اور مفتی منظر محسن قدیری اعلیہما الرحمۃ والرضوان کے نام سے تعزیتی محفل منعقد کی گئی ۔قرآن خوانی کے فاتحہ خوانی ہوئی اور دونوں معروف مفتی صاحبان کے لئے ایصال ثواب کیا گیا ۔

اس موقع پر ادارہ کے اساتذہ مولانا عبد الحسیب رضوی، قاری اسد اللہ رشیدی، مولانا افروز رضا مصباحی، مولانا آصف جمال مصباحی، مولانا غلام مصطفی، الحاج افتخار سیٹھ اور منا بھائی پانی پوری ودیگر حاضرین موجود تھے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی