حقیقی خوشی کیسے حاصل کریں؟

 حقیقی خوشی کیسے حاصل کریں ؟

خوشی کی تلاش میں بھٹکنے والے انسان کو تسلی دینے والی اہم تحریر

از قلم :محمد افروز رضا مصباحی

لفظ خوشی کے بہت سے معنی ہیں۔ جیسے آنند ، سرور ،چین ، فرحت ، مسرت وغیرہ ۔ خوشی دراصل  ایک ایسا دل کش احساس ہے جس میں یہ تمام کیفیات انسان محسوس کرتا ہے ۔  خوشی انسان کے اندر پائے جانے والے جذبات کا نام ہے۔

 انسان زندگی کے ہر پہلو پر اپنے نظریے سے ہی سوچتا ہے۔ وہ ہر پہلو کو اپنے تجربے کی نظر سے دیکھتا ہے۔ اس طرح خوشی کے حوالے سے ہر کسی کا الگ نقطہ نظر ہے۔ کسی کے لیے خوشی زندگی کی علامت ہے تو کسی کے لیے بے معنی لفظ۔

صحیح معنوں میں آپ ہر شخص کی خوشی کو بیان نہیں کرسکتے ۔کیونکہ ہر شخص اپنے زاویہ نظر سے خوشی کی تلاش میں ہوتا ہے ۔اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ ایک چیز کسی کی خوشی کا باعث ہے تو وہی چیز دوسرے کی ناپسندیدگی کی وجہ ہوتی ہے ۔اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ خوشی کی تلاش ہر فرد کو ہوتی ہے اس کی جستجو میں لگا ہوا رہتا ہے ۔

خوشی کے بارے میں سوال یہ ہوتا ہے کہ ’’خوشی کیا ہے؟؟ ‘‘ تو نفسیات کی نظر میں خوشی ایسے خوش کن ذہنی جذبات و کیفیات کا نام ہے جس میں طبیعت میں خوشگوار اور مثبت جذبات جنم لیتے ہیں۔ اور انسان کی اس پر مسرت کیفیت کو خوشی کہا جاتا ہے۔ 

یوں کہا جائے کہ خوشی کی کونپلیں انسان کے اندر سے ہی پھوٹتی ہے، انسانی کیفیت ہی خوشی کو جنم دیتی ہے انسان اندر سے خوش ہے تو خوشی کا اظہار اس کے چہرے اور عمل سے بھی ظاہر ہوتا ہے ۔

خوشی کا حصول کیسے ممکن ہے؟  یہ سوال بعض مرتبہ ان ذہنوں میں ابھرتا ہے جو حالات کا مارا ہے، سماج نے دھتکار دیا ہو، جس نے ہمیشہ محرومی کو ہی دیکھاہو، جس کے دکھ درد کو سننے سمجھنے والا کوئی نہ ہو، کوئی تسلی کے الفاظ ادا کرنے والا کوئی نہیں، ایسے شخص کے ذہن میں یہ سوال ابھرتا ہے کہ خوشی کیا ہے؟ اس کاحصول کس طرح ممکن ہے؟ 

بعض لوگ اندر سے دکھی ہوتے ہیں، کوئی جان لیوا واقعہ ،سانحہ یا حادثہ ان کی مسکراہٹ چھین لیتا ہے، ان کی زندگی بے کیف و بے سرور ہوتی ہے، دوسروں کو خوش دیکھ کر سوچتے ہیں کیا خوشی کا بھی کوئی وجود ہے؟؟ 

زندگی مصائب وآلام کی آماجگاہ ہے، اسی زندگی میں ہرانسان کو مرحلے سے گزرنا ہے، دنیا پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کی خارزار وادیاں ہیں جہاں سے ہر شخص کو گزرنا ہوتا ہے ۔کانٹوں کی چبھن ہر فرد محسوس کرتا ہے لیکن پُرخار وادی گزرنے کا طریقہ سب کا جدا گانہ ہوتا ہے ۔کوئی تکلیف کا احساس کیے بغیر ہنستا مسکراتا گزر گیا کوئی ہر قدم پر کانٹوں کی چبھن پر سسکاریاں بھرتا آگے بڑھا، اسے لگا مجھے سب سے زیادہ کانٹے نے تکلیف دی، کوئی یہ سوچ کر گزر گیا کہ ہر چبھن پر سسکاریاں لیتے رہے، آہیں بھرتے رہے تو منزل سے دور رہ جائیں گے، کامیابی کی چاہت سرد پڑجائے گی اور ناکامیوں کا منہ دیکھنا ہوگا۔ 

خوش رہنے کے لئے کسی وجہ کی ضرورت نہیں، یہ طے کرلے کہ مجھے خوش رہنا ہے تو خود ہی اس کے اندر ایسی کیفیت پیدا ہوگی جو اسے ہنسنے پر مجبور کردے گی ۔نیز یہ کہ اگر بیوی بچے والے ہیں تو بچوں کے ساتھ کھیلیں، ان کی بچگانہ حرکت ہنسنےمسکرانے پر مجبور کردے گی ۔اگر کم عمر

 ہیں غم سے دوچار ہیں تو ایسے دوست تلاش کریں جو ہنسنے ہنسانے اورمسکرانے والا ہو، ایسے دوستوں سے دور رہیں جو مزید غمزدہ کردے، دنیا میں ہر طرف مایوسی کا نظارہ کرادے ۔عمر دراز لوگ بچوں سے دل بہلاتے ہیں، بچوں کو دادا دادی، نانا نانی سے بڑی انسیت ہوتی ہے، ان کو بھی ہنس بول لینے کا وقت ملتا ہے لہذا بچوں کو دادا دادی سے دور کرکے بڑوں کو اذیت سے بچانے کی کوشش کریں ۔

زندگی میں غم ضرور ہیں لیکن یہ سوچ کر اپنی خوشی کا گلا گھونٹنا کسی درست نہیں کہ ہر طرف دکھ درد تکلیف ہے، ہمیں خوشی نہیں ملتی صرف مصائب و آلام سے واسطہ پڑتا ہے ۔یہ منفی سوچ ہے، منفی سوچ ہمیشہ درد کو انگیز کرتی ہے ۔خوشی کو ماہرین نے کئی اقسام میں تقسیم کیا ہے لیکن ان تمام اقسام کو سمیٹا جائے تو اس کی دو قسمیں سمجھ میں آتی ہیں، وقتی ۔ دیر پا 

’’وقتی خوشی‘‘ ایسی خوشی ہے جو چند پل اور چند لمحوں کی ہوتی ہے، جو کہ ہمیں عارضی دنیا سے متعارف کرواتی ہے جیسے کہ رقص و سرود، عیش و طرب کی محفلیں، چھلکتے جام و مینا کی محفلیںوغیرہ۔ایسی محفلیںتھوڑی دیرکی ہمیں چند لمحوں کی خوشی دیتے ہیں۔ لیکن ہمیں مستقل خوشی نہیں ملتی۔

دوسری قسم ہے "دیرپا خوشی "جو ہمیشہ رہنے والی ہے یعنی ایک ایسے ذریعے سے ہمیں خوشی ملتی ہے جو ہمیشہ رہنے والی ہے۔ ایک مسلمان کے لیے اللہ کا ذکر خوشی ،مسرت اور سکون واطمینان پانے کا سب اہم ذریعہ ہے۔ اللّٰہ کا ذکر ہمیں دائمی خوشی سے ہمکنار کرواتا ہے۔ ذکرخدا کے وقت انسان ایسی کیفیت میں ہوتا ہے جس میں وہ اندرونی خوشی محسوس کرتا ہے۔ دیرپا خوشی درحقیقت روحانی خوشی ہی ہے۔ اور روحانی خوشی تبھی مل سکتی جب اللّٰہ سے ہمارا رشتہ و تعلق ہو،اور ہم اس کی ہر نعمت کا شکر بجا لائیں، اور اندرونی کثافتوں سے خود کو پاک کر لیں۔ تبھی حقیقی خوشی مل سکتی ہے اور خود کو خوش رکھ سکتے ہیں ۔خود کو خوش رکھنے کی کوشش کریں ۔اللہ کے ذکر سے دل کو آباد رکھیں ،خوشی تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ہر خوشی چل خود آپ کے پاس آئے گی۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی