خود ‏بدلتے ‏نہیں ‏قرآن ‏بدل ‏دیتے ‏ہیں ‏

خود بدلتے نہیں قرآن بدل دیتے ہیں 
از قلم۔۔۔محمد افروز رضا مصباحی،گلبرگہ۔7795184574
قرآن کتابِ ہدایت ہے،اللہ کا کلام ہے جو رسول خیر الانام پر نازل ہوا۔اس میں کسی شک و ریب کی گنجائش نہیں،یہ اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت کا ضامن ہے۔ اسے پڑھنے چھونے اور دیکھنے پر بھی مولاعزوجل کی جانب سے ثواب دیاجاتاہے۔ قلوب انسانی کی خشک زمیں پر قرآنی آیات کی پھوہار پڑ جائے تو زمین ِدل ہری بھری اور سرسبزو شاداب ہوجاتی ہے۔ اس کی تلاوت سے روح کو بالیدگی ملتی ہے۔ جسمانی و روحانی بیماری کی شفا ء مولا نے آیات قرآنی میں رکھا ہے۔مکہ کے کفارو مشرکین اسی ربانی پیغام کو سن کر آبدیدہ ہوجاتے،دل قابو میں نہ رہتا۔کانوں کو بند کرلیتے لیکن کلام الٰہی کی تاثیر سے دل کے سارے امراض دور ہوجاتے،کلمہ طیب پڑھ کر داخل اسلام ہوجاتے۔ 
قرآن کریم رب ذوالجلال کی جانب سے بندوں کے لیے ہدایت و رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ جو قرآن پڑھے اس کے لیے ہدایت کی راہیں کھل جاتی ہیں۔ دل کی کجی دور ہوتی ہے۔کفر و نفاق اور شرک کی آلودگی ختم ہوجاتی ہے۔ یہی وہ کتاب ہے جس کی قسم صرف اس لیے کھائی جاتی ہے کہ قسم کھانے والے کا یقین کرلیاجائے۔کورٹ میں ہاتھ رکھ کر قسم کھلایاجاتاہے کہ اس کتاب کو ماننے والاجھوٹ سے گریزاں ہوگا۔
   قرآن کی شان ہدایت دینے کی بھی ہے اور گمراہ کرنے کی بھی۔ یضل بہ کثیرا و یھدی بہ کثیرا کہہ کر اعلان عام کردیا گیا کہ یہ ذریعہ ہدایت بھی ہے ذریعہ گمرہی بھی۔جو جس نیت سے پڑھے گا وہ اس کے صفحات میں وہی پائے گا۔قرآن کے بہت سے پڑھنے والے ہدایت یافتہ بھی ہوئے اور گمراہ بھی ہوئے۔ قرآن کے مقابل ہر دور میں کچھ لوگ آئے لیکن انجام یہ ہوا کہ جس کی قسمت میں دنیا و آخرت کی بھلائی اور خوبیاں لکھی تھی وہ نجات یافتہ بن گئے،جن کی قسمت پھوٹی تھی گمرہی کے دلدل میں پھنستے چلے گئے یہاں تک کہ جس کے ذریعہ دنیا میں نام کمایا،مسلمانوں جیسا نام رکھا، مسلم معاشرے میں پرورش پائی لیکن اس کی قسمت میں ذلت و رسوائی لکھی ہوئی تھی والدین کی تربیت کام نہ آئی ضربت علیہم الذلۃ والمسکنت کی تصویر بن کر اہل دنیا کے عبرت نشاں بن گئے۔خسر الدنیا والآخرۃ کا طوق گلے میں ڈالے قبروں کی کیڑوں کا نوالہ بن گئے جو زمین پر شر پھیلانے میں لگے ہیں بہت جلد انجام کو پہنچیں گے اوران کی داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ قرآن باقی ہے اس کی ہرآیت بعینہ باقی ہے۔ کمی بیشی کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔کتاب ہدایت کی ذمہ داری رب کائنات نے خود اپنے ذمہ کرم پر لیا ہے۔پھر بھلاکیوں کر ایسا ہوسکتاہے کہ کوئی قرآن میں تحریف کردے۔
  کیا سپریم کورٹ داخل کردہ عرضی پر قرآن کی ۶۲/ آیات کو نکالنے کا حکم کا مجاز ہے؟مذہبی کتاب پر بحث کورٹ کے دائرہ میں آتی ہے؟جس کتاب پر ہاتھ رکھ کر کورٹ گواہوں سے کورٹ میں قسم لیا جاتاہے کیا اسی پر یہ سوال کیا جائے گاکہ اس کے بعض حصے مفاد عامہ کے خلاف ہے؟اس سے آتنک وادی کو بڑھاوا ملتاہے؟۶۲/ آیات قرآن سے خارج کردیا جائے؟
  سپریم کورٹ میں قرآن کی ۶۲/ آیات کو خارج کرنے کی عرضی داخل کرنے والا کوئی غیر مسلم نہیں بلکہ مسلم نام والا،مسلم گھرانے میں پید ا ہونے والا،اہل تشیع سے تعلق رکھنے والاہے۔ دراصل ملعون وسیم رضوی زرخرید غلام ہے۔ آقاکی ڈالی ہوئی ہڈی کھاکرشہہ پاگیا اور قرآن کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے لگا۔ایسے لوگ مثلا سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین،وسیم رضوی جیسے دریدہ دہن لوگ سستی شہرت پانے کی کوشش میں اپنی اوقات بتادیتے ہیں۔ملک میں حکومت گِرتے دیکھا ہے اب گِرے ہوئے لوگ حکومت کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں یونہی ایک گِرا ہوا شخص قرآن کے خلاف بکواس کرکے بتادیااس کی حقیقت پھینکی ہوئی ہڈی پر گزر بسر کرنے والی ہے۔وسیم رضوی ایک مہرہ ہے اس کے جیسے کتنے ہی فتنے جنم لیے اور آزمائش بن کر سماج میں نمودار ہوئے،اسلام و مسلمان اور قرآن کے خلاف بکواس کی۔کوئی قرآن میں پس پردہ تبدیلی کی کوشش کی، کوئی کھلے عام قرآن کے خلاف آواز اٹھا۔
  ملعون وسیم رضوی کے خلاف گزشتہ نومبرمیں وقف بورڈ کی کی املاک میں خرد برد کرنے کامعاملہ درج کیا گیاتھااور گزشتہ مہینے یعنی فروری میں اتر پردیش حکومت نے بھی اس کے خلاف چھان بین کی اجازت دی تھی۔اس پر الزام ہے کہ شیعہ وقف بورڈ کا چیر مین رہتے ہوئے وقف املاک امام باڑہ میں بے ایمانی کی ہے۔ پہلے سماج وادی پارٹی میں رہا۔ جب بی جے پی کی حکومت بنی تو اس کی وفاداری کرنے لگا۔ اپنی ذلیل حرکتوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کی ہے تا کہ اپنے آس پاس سیکورٹی کا انتظام کرکے اور اترپردیش حکومت کا منظور نظر بن سکے۔لیکن جس فرقہ سے تعلق رکھتاہے اس فرقہ کے لوگ بھی اس ملعون پرلعنت بھیج رہے ہیں۔اس کے پس پردہ جو سازشی ذہن کام کررہاہے بہت جلد اپنے انجام کو پہنچے گاکیونکہ اللہ ایسے فتنہ پرور لوگوں کو اذیت ناک حالات سے دوچار کرتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی