ہمارے نبی ﷺ آخری نبی ہیں

 

امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانہ میں ایک  نے دعوے نبوت کیا۔کسی نے اس کے نبوت پر دلیلشخص طلب کی امام اعظم کو معلو م ہوا۔ آپ نے فرمایا جھوٹے نبی سے اس کی نبوت پر دلیل  کرنا بھی کفر ہے۔ 

یہ واقعہ امام اعظم کے تقریبا تما م سوانح نگاروں نے اپنی اپنی تصنیفا ت میں ذکر کی ہے۔ واقعہ سے پتا چلتاہے کہ جھوٹے مدعی نبوت سے دلیل مانگنا شک و تردد کی نشان دہی کرتاہے جس کی بنیاد پر امام صاحب نے کفر قرار دیا۔ 

جھوٹے مدعیان نبوت ہر دور، زمانے میں مختلف علاقوں میں دعوے نبوت کرتے رہے لیکن مسلم عوام کی اکثریت نے ہمیشہ رد کردیا۔ ان کے دعوی کو ان جھوٹوں کے منہ پر ماردیا۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ حرص و ہوس کے پجاریوں نے ساتھ دیا۔روپے پیسوں کے عوض دین و ایمان فروخت کرنے والوں نے ساتھ دیا جس کی وجہ سے کچھ عرصہ تک اس کافتنہ مسلمانوں کے لئے دل آزاری کا باعث بنا رہا لیکن پھر ایسے جھوٹے دجال و کذاب اپنی موت آپ مرگئے صفحہ ہستی سے ان کا وجود مٹ گیا۔ لوگوں کے لئے سامان عبرت بن گیا۔ 

مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے کہ نبی آخرالزماں خاتم پیغمبراں صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا باب نبوت کو مولا تعالیٰ نے ہمیشہ کے لئے بند کردیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی کو ختم الرسل بناکر بھیجا ہے۔اب کسی طرح کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔

ختم نبوت پر قرآن میں کثیر آیات ہیں۔ایک آیت میں واضح لفظوں میں ختم نبوت کو ذکرکیا گیاہے۔ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے؛

مَّا کَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِکُمْ وَلَکِن رَّسُولَ اللَّہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ وَکَانَ اللَّہُ بِکُلِّ شَیْْء ٍ عَلِیْماً(سورہ احزاب۔پ:۲۲)

ترجمہ: محمد (ﷺ)تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتاہے۔

اس آیت کریمہ میں مولیٰ عزوجل اپنے نبی کو خاتم النبیین فرمایا جس کے متعلق تمام مفسرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس کامعنی آخری نبی ہے۔ اس بات کی تصدیق نبی کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے۔ آپ نے ارشاد فرمایا؛

اناخاتم النبیین لانبی بعدی۔ میں نبیوں آخری ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں۔  

دوسری حدیث؛ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لانبی بعدی ولا امۃ بعدامتی؛اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا؛ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بع د(کسی اور نبی کی)کوئی امت نہیں۔ (البیہقی)

ختم نبوت کا لفظی معنی مہر نبوت ہے۔ چودہ سوسالوں سے مسلمانوں کا اجماعی مسئلہ ہے کہ مہر نبوت کا مطلب آخری نبی ہے جن پر اللہ کا پیغام (وحی)نازل ہوا،پورے طور پر مکمل ہوا۔اب آپ ہی آخری نبی ہیں۔مولیٰ تعالی نے اپنی حکمت کاملہ سے اپنا آخری پیغام انسانوں کے لئے اتارا جو قیامت تک کے لئے نافذالعمل ہے کیونکہ انسانوں کی بنیادی ضروریات ایک جیسی ہوتی ہیں۔اتنا ضرور ہے کہ حالات کے تحت ان کی نوعیت بدلتی رہتی ہے۔مولیٰ تعالی نے اپنا آخری پیغام دے کر اپنے نبی کو مبعوث فرمایا اور حکم فرمایاکہ قیامت تک اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوسکتی،نہ اس میں کوئی ردوبدل ہوسکتاہے۔ باب عقیدہ ختم نبوت میں یہ بنیادی عنصر ہے۔ اسی پر تمام امت مسلمہ کا اتفاق ہے کہ نبی آخرالزماں ﷺ کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔ظلی،بروزی، امکانی نبی کا قول ہر طرح سے باطل ہے جو اس قسم کی تقسیم کرے ان کا ایمان خطرے میں ہے۔ جو مسلمہ عقیدہ سے انحراف کرے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔  ختم نبوت پر احادیث کی تما م کتب میں مرویات موجود ہیں جس کی تعداد دوسو دس بتائی جاتی ہے۔ 

مسلمان زمین پر سب سے اچھی قوم ہے اس میں بے شمار مردان حق آگاہ ہیں۔جنید و بایزید،رومی و رازی اس قوم میں پیداہوئے جو اہل دنیا کے لئے ہر ح سے ”خیر“ ثابت ہوئے۔ باوجود اس کے اسی قوم میں جھوٹے،مکار،فریب کار، عیار و دغا باز اور جھوٹے مدعیان نبوت ہوئے جو اپنے جھوٹے نبوت کی دوکان چمکانے کے لئے ہر طرح کی شعبدہ بازی دکھائی،فریب میں مبتلا کیا۔الہام و وحی اور خواب کے ذریعہ اپنی جھوٹی نبوت کو ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن امت مسلمہ کی اکثریت نے ہمیشہ اسے مستردکیا۔دوسروں کو بھی اس سے دور رکھنے کی کوشش کی۔ لیکن لباس بشر میں ابلیس کی ذریت کام کرتی رہی اور قوم مسلم میں ایک نئے نبی کو متعارف کرانے کی کوشش کرتی رہی۔ یہودو نصاری نے زور توڑ کی بازی لگائی استعماریت کو باقی رکھنے کے لئے فتنہ و فساد کو بھڑکانے کے لئے بھی شعبدہ بازوں کو میدان عمل میں اتاراگیاعالمانہ صورت اختیارکرنے والے ایسے بھی علمائے سو کو بڑھاوا دیا گیا جو اپنی تحریر و تقریر کے ذریعہ باب ختم نبوت میں امکانی پہلو نکال کر امت میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن علمائے حق نے بروقت اس کی سرکوبی کی اور خوبصورت تحریر کی اوٹ میں گھناؤنی حرکت کو قوم کے سامنے پیش کیا۔ 

یہ فتنوں کا دور ہے۔ ہر روز ایک نیا فتنہ اٹھتاہے۔ لباس خضر میں ایمان کے لٹیرے چھپے ہوتے ہیں۔ کم علم طبقہ کو اپنے دام تزویر میں پھنسانے کے لئے ہر وہ ہتھکنڈہ اختیار کرتے ہیں۔جس سے چند مذہب بیزا ر،ناآشنائے دین،ناخواندہ طبقہ، بنیادی ضروریات زندگی سے محروم لوگوں کو اپنے سے قریب کرنے کے لئے شعبدہ بازی کرتے ہیں۔  محمد عربی ﷺ کے بعد کسی نئے نبی آنے کے امکانی پہلو پیش کرکے چور راستہ نکالتے ہیں۔ کچھ وہ ہوتے ہیں جو کھلم کھلادعوے نبوت کرتے ہیں، کچھ دوسروں کو راہ دکھاتے ہیں۔ ان پندرہ صدیوں میں مرتدین، منکرین قرآن و حدیث، مفرورین احکام شریعت،جھوٹے مہدی و مسیح و ملہمین اور اسلامی شریعت سے روگردانی کرنے والے پید اہوتے رہے۔ سب کا منشا و مقصد ایک ہی تھا کسی طرح امت مسلمہ میں انتشار و اضطراب اور کشمکش کی کیفیت پیدا کی جائے۔ لیکن اللہ تعالیٰ اپنے دین کا حامی و ناصر ہر فتنہ کی سرکوبی کے لئے ایسے سرفروش مجاہد کو بھیج دیتاہے جو سر پر کفن باندھ کر فتنے کو جہنم رسید کرنے کے لئے نکل پڑتاہے۔ 

عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کا اجماعی مسئلہ ہے جو اس سے انحراف کرے،تاویل کے ذریعہ باب ختم نبوت میں سیندھ لگانے کی کوشش کرے، یا کسی نئے نبی کے آنے کو ممکن جانے وہ خارج از اسلام ہے۔

سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے

سونے والے جاگتے رہیوچوروں کی رکھوالی ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی