عزیز اللہ سرمست وائس آف گلبرگہ کے ڈائس پر


 

وائس آف گلبرگہ سوشل چینل کے تین سال مکمل ہونے پر منعقدہ پروگرام میں عزیز اللہ سرمست کی خصوصی گفتگو 

افروز رضا مصباحی، گلبرگہ، 7795184574

جناب عزیز اللہ سرمست ایک کہنہ مشق قلم کار،بہترین ٹی وی اینکر،سیاسی شعور و فکر کے پیکراور ایک سماجی کارکن کے علاوہ بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں۔شہر گلبرگہ کی نمائندہ شخصیات میں ان کا شمار ہے۔ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیاکے ہر دو پلیٹ فارم سے ان کی باتیں عوام اور سیاست کے گلیاروں تک پہنچتی ہیں۔موصوف میڈیا سے وابستگی کاتقریباً۵۴/ سالوں کا طویل ترین تجربہ رکھتے ہیں۔اس طویل ترین تجربات کے حصو ل میں کئی سردو گرم راہوں سے گزر ے۔زندگی کے نشیب و فراز کے ساتھ ملک کی سیاسی و سماجی حالات،اور بدلتے مناظرکو بھی دیکھا، ذاتی دلچسپی کے سبب میڈیا سے جڑے رہے،آج بھی اسی عزم و حوصلے کے ساتھ جوانوں کی طرح پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے جڑ کر قومی و ملی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

 آٹھ اگست کو سوشل نیوز چینل ”وائس آف گلبرگہ“ کے منیجنگ ڈائریکٹر سید نعیم الدین نے چینل کے تین سال مکمل ہونے پر”تقسیم ایوارڈ“پروگرام منعقد کیا جس میں شہر و بیرون شہر میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ افراد نیز سماجی کاموں میں متحرک رہنے والے،سوشل میڈیا کے ذریعہ عوامی خدمات انجام دینے والے لوگوں کو بھی ان کی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈ پیش کرکے شہر میں ایک ”نئی طرح“ کا آغاز کیا۔اس پروگرام میں مولاناجاوید اختر مصباحی، ڈاکٹر قاضی حامد فیصل چیف قاضی گلبرگہ،عزیز اللہ سرمست اورڈاکٹر امجد نوبل ہاسپٹل،بطور مہمانان خصوصی شامل تھے۔ 

 پروگرام میں اظہار خیال کے لیے جناب عزیز اللہ سرمست کو دعوت دی گئی۔انہوں نے ڈائریکٹر آف ”وائس آف گلبرگہ“ کے شکریے کے بعد میڈیا بطور خاص سوشل میڈیا سے متعلق بڑی قیمتی باتیں کہیں۔ان کی خاص باتوں میں سے چند باتیں یہ تھیں:جوانوں میں عوامی مسائل اٹھانے کا جذبہ،نیشنل میڈیا کے مقابلے سوشل میڈیا کی طاقت،کسی فیلڈ میں اپنے بعد کام کرنے والوں کی موجودگی پر خوشی،میڈیا کی ذمہ داری، محنت ہی کامیابی کی ضمانت وغیرہ پر روشنی ڈالی۔اس کی تھوڑی تفصیل دیکھتے ہیں:

جوانوں میں عوامی مسائل اٹھانے کا جذبہ: عزیز اللہ سرمست نے سوشل میڈیا پر مختلف چینل کے ذریعہ شہری و ملکی حالات پر نظر رکھنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ نوجوان عوامی مسائل کو بڑی خوبی اور اچھے طریقے سے اٹھارہے ہیں۔ جہاں کہیں کچھ ہوتاہے۔ہر خبر پہلے سوشل میڈیا پر ملتی ہے۔ اس سے نئے کام کرنے والے جوانوں کی سرعت اور تیزی کا اندازہ ہوتاہے۔ خبروں کے حصول کے لیے یہ طبقہ بڑی کوششیں کرتے ہوئے اپنے سوشل چینل پر چلاتے ہیں جس سے عوام کو ہر خبر بڑی جلدی مل جاتی ہے۔ بلکہ اسی سے حکومت کے ایوان تک خبریں پہنچتی ہیں۔ 

نیشنل میڈیا کے مقابلے سوشل میڈیا کی طاقت:سوشل میڈیا پر گفتگو کرتے ہوئے عزیز اللہ سرمست نے کہا:آج کی سچائی یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت نیشنل میڈیا کے مقابلے زیادہ ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج جتنے نام نہاد نیشنل میڈیا ہیں وہ سب فیس بک پر اپنی کلپ اپ لوڈ کرتے ہیں۔ لوگوں نے ان کے چینل کی چیخ پکار سے عاجز آکر دیکھنا کم کردیا جس وہ لوگ مجبور ہوئے کہ سوشل سائٹ کا استعمال کرتے ہوئے عوام تک پہنچاجائے اور اپنی بات پہنچائی جائے۔ نیشنل میڈیا آج کیا ہے؟ یہ سچ کے سوا سب دکھانے کو تیار، حکومت کے زیر اثر عوامی مسائل پر گفتگو کرنے کو تیار نہیں، فضول باتوں پر ان کا وقت گزرتاہے جس سے عوام ان سے دور ہوگئی تو سوشل میڈیا کے ذریعہ پبلک تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی طاقت اور اہمیت اسی سے ظاہر ہوتی ہے۔


کسی فیلڈ میں اپنے بعد کام کرنے والوں کی موجودگی پر خوشی: دوران گفتگو عزیز اللہ سرمست نے کہا:آپ جس فیلڈ میں ہوں آپ کے بعد اس جگہ کو سنبھالنے والا چاہئے،تاکہ سلسلہ جاری رہے۔اس فیلڈ کے پرانے لوگوں کو خوشی ہوتی ہے کہ ہمارے بعد کام کرنے والے، مشن باقی رکھنے والے موجود ہیں جو ہمارے کام کو آگے بڑھائیں گے،میں میڈیا میں ۵۴/ سالوں سے وابستہ ہوں،یہ ایک طویل ترین سفر رہا۔ ہر فیلڈ کا شخص چاہتا ہے اس کے بعد کام کرنے والے رہیں تاکہ تسلسل باقی رہے۔ بہت سے فیلڈایسے ہیں جس کے ماہرین تھے لیکن ان کے بعد اس فیلڈ میں کام کرنے والے نہیں رہے جس سے وہ فیلڈ خالی ہوگئی۔لیکن آج میں جب نوجوانوں کو میڈیا سے وابستہ ہوتے اور عوامی مسائل کو مختلف پلیٹ فارم سے اٹھاتے دیکھتا ہوں تو خوشی ہوتی ہے۔ ٹی وی چینل بہت سے مسائل کو سر کرنے کے بعدشروع کیاجاتاہے۔ لیکن سوشل میڈیا نے نئے کام کرنے والوں کو بڑی سہولت و آسانی فراہم کردی ہے۔ اگر ان کے اندر جذبہ اور لگن ہے تو وہ اپنا یوٹیوب چینل بنا کر اپنی بات عوام اور حکومت تک پہنچاسکتے ہیں۔جس طرح سید نعیم الدین نے ”وائس آف گلبرگہ“ شروع کیا،آج اس سوشل چینل نے تین سال مکمل کرلیے۔ اس درمیان ان کو کیا کیا پریشانیاں ہوئی یہاں موجود چونکہ سبھی میڈیا سے جڑے افراد ہیں،تو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔آج اس جیسے محنتی اور اپنے کام سے محبت کرنے والے کامیاب ہیں۔خوشی اس بات کی بھی ہے کہ میرے بعد میڈیا سے وابستہ لوگ بڑی دلچسپی اور محنت سے کام کرنے والے میدان میں اُتر چکے ہیں۔گلبرگہ شہر پورے کرناٹک میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں سب سے آگے ہیں بلکہ اس شہر کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔یہاں کے لوگوں نے میڈیا میں جس قدر محنتیں کیں، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ ہوکر کام کیا پورے اسٹیسٹ کے لیے قابل تقلید ہے۔

میڈیا کی ذمہ داری:عزیز اللہ سرمست نے کہا: میڈیا میں رہنے والوں کواتنا علم ہونا ضروری ہے کہ چینل پر کیا دکھاناچاہئے، کیا نہیں دکھانا چاہئے۔خبریں ہر لمحہ پیدا ہوتی ہیں،جس چیز چاہے خبر بنادیں، لیکن کس خبر کو کووریج دینی چاہئے کسے نہیں، یہ اہم ہے۔ میڈیا سے جڑے افراد کو اس کا خیال رکھنا چاہئے، جھوٹی خبریں پھیلانے اور چینل پر دکھانے سے سماج پربُرا اثر پڑتا ہے۔ جو میڈیا سے جڑے ہیں ان کو اس بات کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ پبلک کا کس خبر سے فائدہ ہے اور کس خبر سے نقصان، اس کے بعد ہی کوئی خبر چلانی چاہئے۔کیمرے میں بہت سی چیزیں قید ہوجاتی ہیں لیکن ہر دکھائی جائے،یہ ضروری نہیں۔

 محنت ہی کامیابی کی ضمانت:عزیز اللہ سرمست نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ آپ جس فیلڈ میں رہو محنت شرط ہے، جو محنت کرتاہے وہ کامیاب ہوتاہے۔ سید نعیم الدین نے محنت کی، تین سالوں سے وائس آف گلبرگہ کو باقی رکھنے کے لیے جدو جہد کی،عوام کا اعتماد حاصل کیا جس کی وجہ سے چینل نے اپنے تین سال مکمل کیے،یہ اس چینل سے وابستہ لوگوں کے لیے خوشی کا باعث ہے۔اپنی تین سالہ کارکردگی کی  وجہ سے ہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے کا موقع ملا۔لہذا یہ خیال رہے کامیابی کے لیے محنت ضروری ہے، جو محنت کرے گا کامیابی ضرور ملے گی۔

جناب عزیز اللہ سرمست کی باتیں میڈیا سے وابستہ افراد کو گِرہ سے باندھ لینی چاہئے جو قیمتی باتیں کہیں، اور جو رہنمائی کی وہ اِن جیسا تجربہ کار اور اپنے میدان میں مہارت رکھنے والا شخص اپنے تجربے کی روشنی میں کہہ سکتاہے۔ان کی رہنمائی اور قیمتی باتیں اس میدان میں کام کرنے والوں کے لیے مشعل راہ بنیں گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی