سال نو کا پیغام کیا ہے؟

 

نیا سال کیا پیغام دیتا ہے؟

از قلم : محمد افروز رضا مصباحی

اسلامی نیا سال محرم سے شروع ہوکر ذی الحجہ پر ختم ہوتا ہے ۔شمسی مہینہ جنوری سے شروع ہوکر دسمبر پر ختم ہوتا ہے ۔نئے سال کے آغاز پر خوشی منانا اس طور پر کہ اللہ پاک نے ہمیں ایک اور نیا سال دیکھنے کا موقع عنایت فرمایا ۔زندگی کے لمحات جو بھی ہوں ہمارے لئے نعمت ہے اور نعمت پر شکر ادا کرنا معیوب نہیں بلکہ مستحسن ہے ۔ زندگی کے جتنے سال مل جائے غنیمت ہے یہ اللہ کا فضل و کرم ہے ۔
ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے جو چھ حقوق ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب اسے خوشی پہنچے تو اسے مبارکباد دے۔ حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کی روایت جسے امام طبرانی نے المعجم الاوسط میں درج کیا، اس میں ہے کہ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ نئے سال یا مہینے کی آمد پہ وہ ایک دوسرے کو درج ذیل دعا سکھاتے تھے:
اللّٰهُمَّ أدْخِلْهُ عَلَیْنَا بِالأمْنِ وَ الإیْمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالإسْلَامِ، وَرِضْوَانٍ مِّنَ الرَّحْمٰنِ وَجِوَازٍ مِّنَ الشَّیْطَانِ.
اے اللہ! اس (نئے مہینے یا نئے سال) کو ہمارے اوپر امن و ایمان، سلامتی و اسلام اور اپنی رضامندی، نیز شیطان سے پناہ کے ساتھ داخل فرما۔(الطبرانی، المعجم الاوسط)
اسلامی نیا سال شروع ہونے پر کوئی ہنگامہ نہیں ہوتا کسی طرح کے خرافات نہیں ہوتے، کسی طرح کی پارٹیاں آرگنائز نہیں کیے جاتے کوئی ایسا کام نہیں ہوتا جس پر گرفت ہو ۔معمول کے مطابق سال کا کیلنڈر بدل جاتا بعضوں کو خبر تک نہیں ہوتی ۔
  لیکن شمسی سال کے آغاز پر خرافات کی ہر حد سے گزر جاتے ہیں ۔خوشیاں منانے کی نئی نئی ترکیبیں بنائی جاتی ہیں ۔نئے سال منانے کے طریقے کسی ایک ملک یا قوم و ملت کے ساتھ خاص نہیں ۔سچ یہ ہے کہ پہلے پہل عیسائیوں نے نئے سال کو جشن کے طور پر منانا شروع کیا ۔ پھر اس بدعات وخرافات کی تشہیر کی گئی ۔نئے سال کو منانے کے لئے جدید طرز کو رواج دیا گیا ۔پھر ساری برائیاں ایک قوم سے نکل کراقوام عالم میں پھیل گئی ۔مسلمانوں میں آزاد خیال لوگوں نے پہلے پہل شروع کیا ۔جڑ مضبوط ہوتی گئی، آج اس حال کو پہنچ گئے کے نئے سال میں ہونے والی خرافات  کی قباحت بیان کیا جائے تو نسل نو چونک جاتی ہے کہ یہ خراب اور برا کیسے ہوگیا؟
سال نو کی رات میں شراب نوشی، ناچ گانے کی محافل کا انعقاد، مردوں عورتوں کا اختلاط، بے پردگی و فحاشی، آتش بازی، ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، نئے سال کا آغاز ہوتے ہی ادھم مچا کر، بلند آواز سے ڈیک لگا کر، موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کے سلنسر نکال کر گلیوں سڑکوں پہ گھومنا اور لوگوں کا سکون برباد کرنا، اس کے علاوہ وَن ویلنگ کا تماشا کرتے ہوئے اپنی جان کو ہلاکت میں ڈالنا الغرض طرح طرح کے خلافِ شرع امور کا ارتکاب کر کے خوشی منائی جاتی ہے۔
2022 ء کا آغاز ہونے والا ہے ساتھ ہی اومیکرون ویریٹ کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے جس کی وجہ سے حکومت نے رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک کی کرفیونافذ کردیا ہے ۔سال نو کی تقریبات ہر پابندی عائد کردی ہے ۔عمومی پروگرام کو محدود کرتے ہوئے ہدایت جاری کر دی گئی ہے ۔ایسی صورت میں اگر مسلم نوجوان لڑکے لڑکیاں پروگرام آرگنائ کرتے ہیں تو پولیس کی طرف سے کارروائی ہو سکتی ہے ے ۔لہذا ایسی تقریبات سے دور رہنے کی کوشش کی جائے ورنہ اپنے ساتھ گھر والوں کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں ۔ رات ہوگی صبح بھی ہوگی فرق اتنا ہوگا کہ کیلنڈر بدل جائے گا ۔وہ سال دوسرا تھا یہ سال دوسرا ہے ۔ہم لوگ2021ء سے 2022ء میں پہنچ چکے ہوں گے 


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی