آن لائن تعلیم کتنا فائدہ کتنا نقصان ؟
از۔۔۔۔ محمد افروز رضا مصباحی
2019 کے آخری ماہ سے دنیا میں کرونا کی دھمک سنی گئی، 2020 کا مارچ آتے آتے تقریبا پوری دنیا کو اپنی چپیٹ میں لے لیا، لاک ڈاؤن، سیناٹائز، کورنٹائن، ڈسٹینشن اور ویکسینیشن جیسے الفاظ جو ڈکشنری میں بند تھے، باہر نکل آئے، ہر طرف انہی الفاظ کی گونج زیادہ سننے کو ملی ۔جس شہر کے بارے میں سناکرتے تھے کہ وہاں رات نہیں ہوتی، یعنی اس جگہ ہمیشہ چہل پہل رہتی ہے، ہر جگہ سناٹا چھا گیا، ریلوے، بس، ہوائی جہاز تک مسدود ہوگئے، تعلیمی اداروں پر تالے پڑ گئے، ساری سرگرمیاں سرکاری ہو یا غیر سرکاری سب پر پابندی عائد کردی گئی، لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر روک لگادی گئی ۔عبادت گاہوں کو یا تو مقفل کردیا گیا یا پانچ افراد کو صرف اجازت تھی جو صاف صفائی اور دیکھ ریکھ کرسکیں۔ کام بند اور کھانے پینے کی طلب بڑھ گئی جس سے بعض گھروں میں بھوک مری کی بھی نوبت آگئی، بہت سے بچے بوڑھے مرد و عورت بھوک کی شدت سے جاں بحق ہوگئے ۔
تعلیمی ادارے بند ہونے سے بچے گھروں میں محسور ہوگئے، والدین بچوں کے گھروں میں رہنے سے عاجز آگئے، تھوڑے تھوڑے وقفے سے لاک ڈاؤن کی میعاد بڑھانے سے تعلیمی نظام پر بُرا اثر پڑا۔ اسکول وکالج نہ کھولنے سے بچوں کا جو تعلیمی نقصان ہوا، اس نے ماہیرین تعلیم اور حکومتی سطح پر بھی فکر مندی پیدا کردی ۔اس طرح تعلیمی سلسلہ منقطع رہا تو بچے پچھلے اسباق بھول جائیں گے ۔کلاس کی ترقی بھی رُک جائے گی، تعلیمی اداروں میں نئے داخلے نہ ہونے کی صورت میں معاشی بحران پیدا ہوگا جس سے بڑے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے ۔ادارے بند رہنے کی وجہ سے اساتذہ تنخواہوں سے محروم رہیں گے ۔
ماہرینِ تعلیم نے اس کا حل یہ نکالا کہ آن لائن تعلیم شروع کی جائے۔آن لائن تعلیم کیا ہے؟ آن لائن تعلیم یہ ہے کہ ٹیچر اپنے گھر رہے، طالب علم اپنے گھر رہے دونوں اپنا موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر آن کرے، ایک دوسرے سے رابطہ پیدا کریں ۔استاد پڑھائے گا، طالب علم اپنے استاد کو دیکھتے ہوئے پڑھ سکے گا جبکہ استاد بھی طالب علم کو دیکھ سکیں گے۔
آن لائن تعلیم کا فائدہ یہ ہوا کہ گھر بیٹھے بھی تعلیم جاری رکھنے کا موقع ملا ۔بچے موبائل، کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ لے کر وقت متعینہ پر تیار رہتے ۔استاد کے آن لائن ہونے کا وقت ہوا تو دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع ہو جاتا ۔
لیکن اس تعلیم سے دوسری خرابی بچوں میں شروع ہوگئی ۔
آن لائن کلاس کرنے کے نام پر بچے موبائل کے عادی ہوگئے ہیں ، زیادہ تر وہ اپنا وقت موبائل کے ساتھ گزارتے ہیں، چھوٹے بچے ہیں تو وہ گیمز اور کارٹون دیکھنے میں وقت گزار تے ہیں۔ موبائل فون کلاس چھ کے بعد کے بچوں کے لیے اور زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ ہوم ورک کرنے کے نام پر موبائل اپنے پاس رکھتے ہیں اور اس میں گیمز وغیرہ کھیلتے ہیں لیکن ایک بڑا خطرہ یہ ہے کہ کہیں وہ والدین سے چھپ چھپا کر فحش ویب سائٹس وغیرہ نہ دیکھنے لگیں ، گویا کہ بچے شرارتی بھی زیادہ ہوگئے
عالمی وبا کورونا انفکشن کی وجہ سے جہاں معاشی و اقتصادی ترقی کی رفتار رکی وہیں تعلیم و تعلم کا بھی بڑا خسارہ ہوا ہے، حالانکہ نجی اور سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے لیے آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری ہے لیکن آن لائن کلاس سے بچوں کی صلاحیت اور انکی تربیت میں کتنے نقصانات ہوسکتے ہیں اس پر بھی چرچا ہونے لگی ۔
عالمی وبا کرونا کی وجہ سے لوگوں کو "آن لائن تعلیم "کا تصور ملا ۔حالانکہ آن لائن تعلیم بعض انسٹی ٹیوٹ والے پہلے سے چلا رہے تھے لیکن یہ محدود تھا، اس ذریعہ تعلیم کو مجبوری یا انتہائی درجے کے شوقین بچے بچیاں کسی بھی ملک کے ماہرین فن کی کلاس اٹینڈ کرتے تھے جو آف لائن ناممکن تھا ۔
کرونا کی وجہ سے یہ ذریعہ تعلیم عام ۔سماجی فاصلے بازو میں رہنے والے ٹیچر سے بھی ان کے گھر جائے بغیر اپنے گھر میں رہ کر تعلیم کو جاری رکھنے کا ذہن دیا ۔
آن لائن تعلیم کے فائدے :
اس ذریعہ تعلیم سے یہ فائدہ طلبہ و طالبات کو ملا کہ اگر اسکول و کالج جانا ممکن نہ ہو تو گھر بیٹھے بھی علمی پیاس بجھائی جاسکتی ہے ۔دنیا کے بیشتر حصوں میں رہنے والے ماہرین فن، بہترین اساتذہ سے استفاده کیا جاسکتا ہے ۔معروف تعلیمی اداروں سے سرٹیفکیٹ حاصل کی جاسکتی ہے ۔خود کو پڑھے لکھے طبقہ میں شامل کرنے کی سند مل جاتی ہے۔
آن لائن تعلیم کے نقصانات :
تعلیم میں استاد و شاگرد کی ذہنی ہم آہنگی اہم ہے ۔استاد جو کہے طالب علم بغور سنے ۔
آن لائن تعلیم میں بچوں کی تربیت نہیں ہوتی حالانکہ تعلیم کے ساتھ تربیت لازمی جز ہے ۔
اخلاقی پہلو کمزور ہوجاتے ہیں ۔
تعلیم الگ ہے، عملاً کسی چیز کو دکھانا الگ ہے جو آن لائن میں نہیں ہوتا ۔
آف لائن میں طالب علم اپنے استاد کو جیسا دیکھتا ہے اس کے نقل کی کوشش کرتا ہے ۔آف لائن میں ممکن نہیں ۔اداروں میں کئی طرح کی سرگرمیاں بچوں کی دلچسپی کے وقتاً فوقتاً رکھے جاتے ہیں جس سے بچوں کو سیکھنے، دیکھنے اور ذہنی طور پر سمجھ کر آگے کی زندگی میں برتنے کا موقع ملتا ہے، آف لائن میں یہ ساری سرگرمیاں ویڈیو گیمز اور دیگر اخلاق باختہ کارٹون کے نذر ہوجاتے ہیں ۔
آن لائن تعلیم دنیوی تعلیم کے لئے تھوڑی دیر کے لئے سود مند ہوسکتی ہے کہ فی زمانہ سلیبس کے ذریعے بچوں کو معاشی حیوان بنایا جاتا ہے، پیسے کمانے کے ہزاروں طریقے سکھائے جاتے، مارکیٹنگ کی ٹریننگ دی جاتی ہے، لوگوں کے جیبوں سے پیسے نکالنے کا باضابطہ ماہرین کے تجربات بتائے جاتے ہیں ۔ان کا سارا زور، تعلیم کا مقصد پیسہ کمانا ہوتا ہے، پبلک میں نئی پروڈکٹ متعارف کرانے پر فوکس کیا جاتا ہے ۔اخلاق کے لبادے، جھوٹ، دھوکہ، فریب، لوٹ مار کا بہترین سبق دیا جاتا ہے۔ ظاہری خوشنمائی کے پس مردہ مکروہ چہرے ہوتے ہیں، دنیا کی دولت سمیٹنے ، تعیشات سے پُر زندگی ہی تعلیم کا مقصد بنایا جاتا ہے اس کے لئے جو بھی حربہ استعمال کرے اسے ذہانت، کامیابی کے راستے پر چلنا، دنیا سرخروئی کا نام دے کر شاباشی دی جاتی ہے۔
مذہبی تعلیم اس سے ذرا الگ ہے ۔یہاں کی خاک سے انسان بنائے جاتے، اخلاق پہلا زینہ ہے، تربیت لازمی حصہ ہے، جھوٹ، فریب، دھوکہ، غبن، لوٹ مار، کسی کا ایک پیسہ بغیر اجازت لینے وعیدیں، اللہ و رسول کی ناراضگی، بندوں کے حقوق کی پاسداری، خیر خواہی، دوسروں کے لئے درد، راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کی ترغیب، تعلیم کا اصل مقصد، ماں باپ بھائی نین، رشتہ دار احباب اساتذہ کی ادب و تعظیم، بڑو ں ودب، چھوٹوں پر شفقت، تربیت کی ترجیحات میں سے ہے ۔
تربیت میں استاد کا تول رول سب سے بڑھ کر ہے ۔اسے کھاتا پیتا سوتا جاگتا، لوگوں ے معاملات کرتا، عبادات کی طرف رغبت، شاگردوں کے ساتھ حسن سلوک غلط کام کرنے پر فوراً ٹوک دینا، درسگاہ آداب یہ ساری چیزیں درسگاہ میں استاد کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے پر آتا ہے ۔آف لائن تعلیم میں یہ سب مفقود ہے۔
آن لائن تعلیم میں ممکن ہے تعلیم مل جائے تاکہ اصل سرمایہ تربیت بھی مل جائے، یہ مشکل ہے ۔ اخلاق باختگی کا دور ہے، جو کچھ باقی رہ گیا ہے وہی باقی رہ جائے تو غنیمت ہے، تعلیم کافی نہیں جب تک تربیت نہ ہو نام کا اخلاق مند نہ بنے جب تک حقیقی معنوں میں اخلاق کاپڑھایا ہوا سبق عملی طور پر نظر نہ آئے ۔