حامد اکمل جہات و جستجو



کتاب" حامد اکمل جہات و جستجو" 

مبصر:محمد افروز رضا مصباحی

 گلبرگہ کی سرزمین مردم خیز علاقہ ہے۔علم

 دوستی،علم پروری یہاں کی شناخت ہے۔ علم و ادب کی شمع کو روشن و تابناک بنالی والی بے شمار شخصیات اس مردم خیز زمین سے ابھر ے اور اُفق عالم پر چھاگئے۔ آج بھی علم و ادب کی جوت جگانے والے پرورش لوح و قلم کر رہے ہیں۔علمی،ادبی،تخلیقی، سیاسی،سماجی،ملی، مذہبی محافل میں شمع کو فروزاں کرنے میں مشغول ہیں۔ 

سنیئر صحافی جناب حامد اکمل ایڈیٹر ”روزنامہ ایقان ایکسپریس“ کانام پرنٹ میڈیا میں کئی دہائی سے اپنی شناخت قائم کیے ہوئے ہے۔ان کی متنوع تحریریں ان کے اپنے اخبار کے علاوہ ملک کے دیگر رسائل و جرائد میں شائع ہوتے ہیں۔کئی برسوں تک کے بی این ٹائمز گلبرگہ کے ایڈیٹر بھی رہے۔ ان کی زندگی اردو ادب کی خدمت، اخبارات میں اداریہ نگاری کے لیے وقف ہے۔ علاوہ ازیں سیاسی،سماجی، معاشی، مذہبی اور مسائل پر اہم مضامین لکھنا ان کی زندگی کالازمی حصہ ہے۔نثر میں ”گلبرگہ میں شعر و ادب“ کی مشترکہ ترتیب گلبرگہ کی شعری و نثری ادبی تاریخ کو پیش کیاہے۔ نثر کے ساتھ نظم سے بھی شغف ہے۔نظم میں ایک کتاب بنام ”تشبیہ“باذوق اردو قارئین کے نذر کرچکے ہیں۔

حامد اکمل اردو صحافت کی خدمت کرتے ہوئے زندگی کے ستر(۰۷)سال گزار چکے ہیں۔ گویا انہوں نے اپنی زندگی گلبرگہ میں اردو صحافت کو زندہ رکھنے اور ترقی دینے میں حیات مستعار کو قربان کردیا۔ان کی قربانی،ان کی صحافتی خدمات، اردو ادب کے فروغ،سیاسی و سماجی کاموں میں زندگی کے قیمتی اوقات گزار دینے پر ان کے پرستار،محبین اور چاہنے والوں نے ان کے سترویں (۰۷ویں)سال گرہ پر ایک بڑا تحفہ دینے کا پروگرام بنایا۔ان کی خدمت میں ان کی خدمات کو احاطہ کرنے والی ایک خوبصورت کتاب کو بطور ”تحفہ“دینے کا فیصلہ کیاگیا۔ اس نیک کام کے لیے ڈاکٹر غضنفر اقبال کے نام فال نیک نکلا۔ موصوف کو جو ذمہ داری دی گئی اس پر کھرا اُتر نے کے لیے بڑی جگر کاوی کی،شہر و بیرون شہر کے قلم کاروں سے رابطہ کرکے مضامین لکھوانا، بار بار یاد دہانی،قدیم و جدیدمضامین میں معیاری تحریر کی تلا، پھر حامد اکمل کی تحریروں کے انبار میں چند تحریروں کا انتخاب یہ وہ کام تھا جس کے لیے ڈاکٹر غضنفر اقبال کے ساتھ صادق کرمانی اور ڈاکٹر بی بی رضا خاتون شانہ بشانہ رہیں۔

اردو ادب و صحافت کے خدمت گار حامد اکمل کے سترویں سالگرہ پر پیش کی جانے والی عقیدت و محبت کی سوغات بشکل کتاب”حامد اکمل جہات و جستجو“ کے اندرونی پیج پر عقیدت کے پھول اس طرح پیش کیے گئے ہیں:یہ نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں نامور صاحب قلم مایہ ناز فرزند دکن ”جناب حامد اکمل“ کی ادبی و صحافتی خدمات کی گولڈن جوبلی اور سترویں سال گرہ کے موقع پر نذرانہ محبت و تہنیت“

”شعاع آفتابی“کے عنوان سے مرتب کتاب ڈاکٹر غضنفر اقبال نے احوال واقعی قلم بند کیاہے۔ جبکہ ”نقش حیات(سوانحی خاکہ) کے عنوان سے شیخ شہباز احمد نے عطر پاشی کی ہے۔گیارہ ابواب پر مشتمل اس محبت نامہ کوالگ الگ خوبصورت عنوان دیا گیاہے۔پیام عشق(خاکے /مضامین / تاثرات) کے تحت ۹۱/مضامین ہیں۔جلال و جمال (منظوم خراج عقیدت)۱۲/شعرا نے اپنی منظوم خراج عقیدت پیش کی ہے۔ آواز غیب (انٹر ویوز) کے تحت حامد اکمل سے لیے گئے چھ انٹرویوزکو جگہ دی گئی ہے۔ذوق نظر (مشاہیر ادب کی آرا/خطوط) کے ضمن میں دس شخصیات کے آرا اور خطوط کو شامل کیا گیاہے۔ باب ”ایجاد معانی (غزل تنقید)میں اڑتیس مضامین کی بہاریں ہیں۔ ”ماہ نو“(نظم تنقید)میں آٹھ مضامین۔”ذکر و فکر (تخلیقی و غیر تخلیقی نگارشات پر مضامین) اس باب میں آٹھ شخصیات کے لکھے گئے مضامین کو کتاب کا حصہ بنایاگیاہے۔ سیر فلک (صحافتی خدمات کا جائزہ)اس باب میں گیارہ قلمی کاوشیں ہیں۔”نگاہِ شوق (جائزہ بحیثیت مرتب کتاب)اس باب میں پندرہ اصحاب قلم کے تبصرے زینت نگاہ ہیں۔آزادی افکار (تخلیق اور تجزیہ) اس باب میں نو مضامین باصرہ نوا ز ہے۔ جلوہئ حسن (انتخاب تحریر) اس باب میں حامد اکمل کے دس تخلیقات زیب قرطاس ہے۔اخیر میں ”نشان حیات“کا عنوان دے کر حامد اکمل کی زندگی کے مختلف موڑ پر لی گئی یادگار تصاویر کا البم پیش کیا گیاہے۔ ٹائیٹل پیج،بیک پیج اور رائٹ سائڈ پر ممدوح کی تصویر گری سے ظاہری حسن میں نکھار پیدا کی گئی ہے۔اسباق پبلی کینشز پونے کے زیر اہتمام کتاب کی اشاعت عمل میں آئی ہے۔حامد اکمل کی رشک آمیز قسمت اور عقیدت مندوں کی محبت وچاہت نے سات سو صفحات پرمشتمل صحیفہ تیار کروادیا۔ مرتب غضنفر اقبال اور شرکاء مجلس ادارت سبھی قابل مبارک باد ہیں جن کی مزید کی جستجو نے کتاب کو بیش بہا اور حامد اکمل سترویں سالگرہ کو یادگار بنادیا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی