عید کس کی؟ عید کیسی؟

 

عید کس کی؟ عید الفطر کس کے لئے؟ 

محمد افروز رضا مصباحی
آج آخری روزہ ہے ۔اس سال ہم لوگ تیس کا عدد مکمل کر کرہے ہیں ۔ہند میں یوپی کےایک گاؤں "گھوسی" میں چار لوگوں نے چاند دیکھا جن کی شہادت کی بنیاد پر قاضی شہر نے گھوسی و اطراف کے لئے عید الفطر کے چاند ہونے کی تصدیق کی ۔غازی پور کے ایک ادارہ سے بھی چاند نظر کی خبر لیٹر پیڈ پر جاری کیا ۔سنت کبیر نگر سے مفتی اختر حسین نے اہل سنت کبیر کے لئے اعلان جاری کیا کہ چاند کی شہادت گزر چکی ہے ۔پڑوسی ملک میں رات ساڑھے گیارہ بجے رویت ہلال کمیٹی نے چاند ہونے کا اعلان کرتے ہوئے 13/ مئی بروز جمعرات کو عید کی نماز کا اعلان کیا۔
اتفاق سے سرحد کے دونوں پار چاند کے نکلنے اور اعلان پر ہنگامہ ہوا ۔ہند میں جہاں تصدیق ہوگئی وہان نماز ادا کرلی گئی ۔بقیہ علاقے میں باضابطہ رمضان کا تیسواں روزہ ہے۔پڑوسی ملک میں بعض نے حکومت کے اعلان کو کافی مان کر عید منانے کو تیار ہوگئے جبکہ محتاط لوگوں نے روزہ رکھنے اور جمعہ کو عید منانے کا فیصلہ کیا ۔
آج شب شوال کی پہلی رات ہے ۔صبح میں نماز عید ادا کرنا ہے۔رمضان کا مہینہ ہم سے جدا ہوجائے گا ۔یہ رات لیلۃ الجائزہ کہلاتی ہے یعنی انعام والی رات۔جن لوگوں نے روزہ رکھا، رمضان کا احترام کیا، اس کے حقوق کی پاسداری کی اللہ پاک اسے اس رات میں انعام سے نوازتا ہے ۔اس کا انعام اتنا بڑا ہوتا ہے کہ کوئی اس کا تصور نہیں کرسکتا۔مولا عزوجل اپنے روزہ دار بندوں سے خوش ہوکر انعام عطا فرمائے گا ۔
صحیح معنوں عید اس کی ہے جس کے روزے مقبول ہوئے، روزہ کی پاسداری میں اپنے آپ کو فواحشات، بدگوئی اور اخلاقی برائیوں سے بچائے رکھا۔انہوں نے صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی کے لئے روزے رکھے اور اپنے نفس کو کھانے پینے اور جماع سے روکنے کے ساتھ اوقات کو نیکی اور بھلائی کے کاموں میں گزارا۔
ایسے لوگ عید منانے کے مستحق ہیں ۔اللہ پاک ایسے بندوں سے خوش ہوکر انعامات کثیرہ سے نوازتا ہے ۔
رہے وہ لوگ جو رمضان المبارک کو عام دنوں کی طرح گزارا، کچھ تو وہ رہے جو روزہ سے تھے لیکن برائیوں سے خود کو نہ بچا سکے، فواحشات سے دامن کشاں نہ رہے ان کے بھوکے پیاسے رہنے سے اللہ کو کوئی پرواہ نہیں ۔وہ جس طرح رہے اللہ کے یہاں ان کا کوئی بدلہ نہیں ۔
کچھ لوگ وہ ہیں جو رمضان المبارک میں بھی روزہ نہ رکھ کر خدا کے قہرو جلال کو دعوت دی، اپنی عاقبت خراب کی وہ غیر رمضان میں پوری زندگی بھی روزہ رکھ لے تو بھی رمضان کے ایک روزہ کے برابر نہیں ہوسکتا۔یہ لوگ اپنے رب کے گنہگار بندے ہیں، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے وہ جو چاہے کرے ۔
عید الفطر کی نماز سے پہلے شریعت مطہرہ نے صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم فرمایا ہے ۔اپنی اور اپنی نابالغ اولاد کی جانب سے دو کلو سینتالیس گرام گیہوں یا اس کی قیمت ادا کرے ۔جو صاحب حیثیت ہو وہ کشمش، منقی، جو بھی صدقہ کے طور پر ادا کرسکتا ہے ۔
صدقہ فطر کی ادائیگی نماز عید الفطر سے پہلے کرے اگر پہلے نہ کرسکے تو بعد میں بھی کرسکتا ہے ۔اس کی قضا نہیں جب ادا کرے گا ادا ہو جا ئے گا ۔
اللہ پاک ہم سب کو عید سعید کی برکتیں لوٹنے کی توفیق عطا فرمائے ۔دارین کی سعادتوں سے مالا مال فرمائے ۔ہمارے روزوں کو دیگر عبادات کو قبولیت عطا فرمائے ۔ماہ رمضان المبارک کی طرح عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی