کنز الایمان ایک شاہکار ترجمہ

 کنز الایمان ایک شاہکار ترجمہ  

کنزالایمان امام اہلسنت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کا شاہکار ترجمہ قرآن ہے ۔جو اپنی ظاہری و باطنی خوبیوں کی وجہ سے قرآن پاک کے ترجموں میں سب سے بہتر ترجمہ ہے۔اس کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اردو کے علاوہ کئی زبانوں میں اس کے ترجمے ہوچکے ہیں، دنیا کے کے گوشے گوشے میں کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن پائے جاتے ہیں ۔

ترجمہ کے مخطوطے سے اس بات کی واضح نشان دہی ہوتی ہے کہ ترجمہ تقریباً سال، ڈیڑھ سال کے اندر 28 جمادی الآخر 1330ھ کو مکمل ہوا جو جلد ہی مراد آباد کے مطبع سے شائع ہوا۔ پہلی بار صرف عربی متن کے ساتھ اردو ترجمہ شائع ہوا۔ بعد میں اس ترجمہ کو بنیاد بنا کر پہلی تفسیر خزائن العرفان لکھی گئی۔

کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن کیسے وجود میں آیا؟ 

حضور صدر الشریعہ مولانا  محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے امام اہلسنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی قدس سرہٗ سے ترجمۂ قرآن کی گزارش کی اور قوم کو اس کی جس قدر ضرورت ہے، اس کو ظاہر کرتے ہوئےاس کے لیے اصرار کیا، اعلیٰ حضرت نے وعدہ تو کرلیا لیکن کثرتِ مشاغل کے باعث تاخیر ہوتی گئی، تو اعلیٰ حضرت نے فرمایا۔ ترجمہ کے لیے مستقل وقت نکالنا مشکل ہے اس لیے آپ رات کو سونے کے وقت یا دن میں قیلولہ کے وقت آجایا کریں تومیں املا کرا دوں، چنانچہ حضرت صدر الشریعہ ایک دن کاغذ قلم اور دوات لے کر اعلیٰ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوگئے اورعرض کیا،حضرت ترجمہ شروع ہوجائے، چنانچہ اسی وقت ترجمہ شروع کرادیا، ترجمہ کا طریقہ ابتداءً یہ تھا کہ ایک آیت کا ترجمہ ہوتا اس کے بعد اس کی تفاسیر سے مطابقت ہوتی اور لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ جاتے کہ بغیر کسی کتاب کے مطالعہ و تیاری کے ایسا برجستہ اور مناسب ترجمہ تمام تفاسیر کے مطابق یا اکثر کے مطابق کیسے ہوجاتا ہے، یقیناً یہ اللہ کا بڑا فضل و احسان ہے اعلیٰ حضرت پر ۔اس کام میں جب دیر لگنے لگی تو اعلیٰ حضرت نے فرمایا ایسا نہیں بلکہ ایک رکوع کا پورا ترجمہ کرتا ہوں اس کو بعد میں آپ لوگ تفاسیر سے ملالیا کریں، چنانچہ حضرت صدر الشریعہ اس کام میں لگ گئے پہلے ترجمہ لکھتے پھر تفاسیر سے ملاتے، جس کی وجہ سے اکثر بارہ بجے کبھی کبھی دو بجے رات گئے اپنی رہائش گاہ پر واپس ہوتے، غرض اس طرح حضرت صدر الشریعہ نے اعلیٰ حضرت سے قرآن پاک کا ترجمہ مکمل کرالیا۔ 

ترجمہ کا اسلوب سادہ اور عام فہم ہےزبان و بیان میں سلاست و صحت پائی جاتی ہے۔ اعلیٰ حضرت قدس سرہ العزیز وہ واحد شخصیت ہیں جنھوں نے کنز الایمان کے نام سے قرآن حکیم کاایسا ترجمہ کیا ہے جو لفظی ترجمہ نقائص سے بھی مبرا ہے اور بامحاورہ ترجمہ کی کمزوریوں سے بھی پاک۔ اس ترجمہ نے قرآنی عبارات کو اس انداز سے پیش کیا ہے کہ قاری اسے پڑھ کر حتی الوسع ہر لفظ کا معنی سمجھ سکتا ہے اور قرآن کی حقیقی مراد اور مفہوم تک بھی باآسانی رسائی پالیتا ہے۔ کنز الایمان نہ تو قدیم اسلوب کے اعتبار سے محض لفظی ترجمہ ہے اور نہ ہی جدید اسلوب کے لحاظ سے فقط بامحاورہ۔ کنز الایمان کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس نے لفظی ترجمے کے محاسن کے حوالے سے قرآن کے ہر ہر لفظ کا مفہوم اس طرح واضح کر دیا ہے کہ اسے پڑھ لینے کے بعد کسی لغت کی طرف رجوع کرنے کی حاجت نہیں رہتی اور بامحاورہ ترجمے کے محاسن کو بھی اس خوبی و کمال کے ساتھ اپنے اندر سمولیا ہے کہ عبارت میں کسی قسم کا بوجھ یا ثقل محسوس نہیں ہوتا۔

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ اردو کے تمام تراجم قرآن مقدس سے ہزارہاں گنا افضل و اعلیٰ ہے کنز الایمان، جو امام احمد رضا خان فاضل بریلوی کی شاہکار تصانیف کی سرِ فہرست ہے۔ جس کو دنیا بھر میں اللہ تعالی نے ایسی مقبولیت عطافرمائی کہ جو اس سے قبل کسی اور تراجم قرآن پاک سے متعلق نہیں دیکھی گئی ہے۔ جدید ذرائع ابلاغ کے مطابق دنیا بھر میں تمام تراجم قرآن پاک کے بنسبت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی اور ہدیہ ہونے والی کتاب مانی جارہی ہے۔

کنزالایمان کا ترجمہ ملکی و غیر ملکی کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے اس کی مقبولیت اور دوسری زبانوں میں ترجمے کیے جارہے ہیں ۔ہندوستانی زبانوں میں ہندی، مراٹھی، تیلگو، گجراتی، پشتو، سرائیکی جیسی زبان میں ترجمے ہوچکے ہیں ۔کنز الایمان کو اب تک پانچ شخصیات نے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے ۔

کریول ترجمہ:

مولانا منصور اور مولانا نجیب (ماریشس) نے کریول زبان میں ترجمہ کیا۔ قرآن کا یہ ترجمہ سب سے پہلے شمیم اشرف ازہری جامع مسجد، ماریشس کے خطیب کی نگرانی میں 17 جنوری 1996ء کو شائع کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ اس اس کام میں دیگر علما اور اہل علم نے مدد کی۔

گجراتی ترجمہ:

گجراتی زبان میں مولانا حسن آدم گجراتی نے کنزالایمان مع تفسیر خزائن العرفان کا گجراتی ترجمہ کیا ہے جو گجراتی دان طبقہ میں کافی مقبول ہے۔

تفاسیر:

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے اس ترجمہ کنز الایمان پر سب سے پہلے مولانا نعیم الدین مرادآبادی نے خزائن العرفان کے نام سے تفسیر لکھی جو بہت مقبول ہوئی۔ جہاں جہاں کنز الایمان ملے گا آپ کو یہ تفسیر بھی ساتھ میں با آسانی مل جائیگی۔ اس کے علاوہ بھی بہت ساری تفاسیر لکھی گئیں جو موجود ہیں۔

مولانا منصور اور مولانا نجیب (ماریشس) نے کریول زبان میں ترجمہ کیا۔ قرآن کا یہ ترجمہ سب سے پہلے شمیم اشرف ازہری جامع مسجد، ماریشس کے خطیب کی نگرانی میں 17 جنوری 1996ء کو شائع کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ اس کام میں دیگر علما اور اہل علم نے مدد کی۔

اللہ پاک نے اس ترجمہ کو جو مقبولیت عطا فرمائی وہ کسی بھی زبان کے کسی قرآن کے ترجمے کو نہیں ملی۔بیشک اللہ پاک جس سے چاہتا ہے اس سے دین کی خدمت لیتا ہے پھر اسے عام مقبولیت عطا فرماتا ہے ۔

گونج گونج اٹھے ہیں نغمات رضا سے بوستاں

کیوں نہ ہو کس پھول کی مدحت میں وامنقار ہے


اہل ایمان تو کیوں پریشان ہے

رہبری کو تیری کنزالایمان ہے 

ہر قدم پر یہ تیرا نگہبان ہے

یا خدا یہ امانت سلامت رہے

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی