از قلم۔۔۔محمد افروز رضا مصباحی
یوگا ایک قسم کا ورزش ہے جسے ہندومت، جین مت اور بڈھشت ازم میں اہمیت حاصل ہے، گیان دھیان اور روح کی بالیدگی کے لئے ایک خاص انداز میں کیا جانے والا ورزش مذہبی رنگ میں رنگا ہوتا ہے جس میں چند اشلوک اور الفاظ کو ایک خاص انداز میں دہرایا جاتا ہے۔پہلے مخصوص لوگ ہی اس سے واقف تھے۔ پھر بھارت کے ایک کاروباری بابا نے یوگا کو اپنی شناخت اور پہچان کا ذریعہ بنایا، یہی ذریعہ اس کے کاروبار کو وسعت وترقی دینے کا زینہ بنا۔2014 میں بی جے پی برسر اقتدار آئی مسٹر مودی پی ایم بنے ان کی دلچسپی کی وجہ سے یوگا کو عالمی شناخت مل گئی ۔
اِدھر کچھ ہی سالوں سے 21 جون کی تاریخ بےحد خاص ہوگئی ہے۔تقریبا چھ سال سے آج کا دن انٹرنیشنل یوگا ڈے (Intertnational Yoga Day) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ چھ سال پہلے ہندوستان کے پرائم منسٹر مسٹر نریندر مودی کی درخواست پر اقوام متحدہ نے 21 جون کو انٹرنیشنل یوگا ڈے کے طور پر منانے کا سلسلہ شروع کیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے تمام ممالک اس مہم میں شامل ہوگئے۔
یوگا کی تعریف :
یوگا سنسکرت لفظ “یوگ“ سے ماخوذ ہے۔ ہندو مت کی روایات کے مطابق یہ ایک جسمانی اور روحانی نظم و ضبط ہے۔ یہ طریقہ ورزش ہندوستان میں شروع ہوا۔ یوگا، ہندو مت، بدھ مت اور جین مت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ہندو مت فلسفے کے چھہ ”استیک“ مسلکوں میں سے ایک ہے۔ جین مت میں یوگ تمام عمل، خواہ وہ ذہنی ہو زبانی ہو یا جسمانی، یہ تمام یوگ میں شامل ہیں۔ ہندو فلسفہ کے مطابق، مشہور یوگ، راج یوگ، کرم یوگ، گیان یوگ، بھکتی یوگ اور ہتھ یوگ ہیں۔
اپنی ابتدائی شکل میں ہڑپہ اور موئن جو دڑو کے زمانے سے اس کی مشق جاری تھی ہے اور یہ ویدوں کے ہندوستان سے بہت پہلے کی بات ہے کیپ مپل کا خیال ہے کہ کانسی کے اوئل دور میں بادشاہ چاند کے ساتھ متماثل قرار دیا جاتا تھا اور یوگا بادشاہ کشی کے اسطور سے وابستہ تھا۔ بعد ازاں اسے کائنات کے بار بار پیدا ہو کر پھر سے تباہ کیے جانے کے عمل کے ساتھ متشخص کیا جانے لگا۔ یوں اس نے باہم منحصر شیو شکتی کے تصور کی صلاحیت حاصل کی ۔ اپنشدوں کے کلاسیک دور سے پہلے اس میں آتما یا ادہی آتما یوگ جیسی ٹیکنیکی اصلاحات کا وجود دیکھنے کو نہیں ملتا ’’ وجود کی ہر حالت کی مذمت یا خاتمے ‘‘ کا سا کوئی مقصد۔ میتری اپنشد میں درج ہے کہ یوگ کا مقصد کسی وجود کو نفسی جسمانی اعتبار سے ایک وحدت دینا ہے۔
وقت کے ساتھ ساتھ یوگ کی مختلف اشکال وجود میں آئی۔ ہتھ یوگا کے ذریعہ جسمانی اور ذہنی توانائیوں کو قابو میں رکھا جاتا ہے۔ منتر یوگ میں منتروں وغیرہ کی جپ اور تپسیا سے ارفع ترین کے ادراگ کی کوشش کی جاتی ہے۔ ذہنی قوتوں کو باطنی اصوات کے ساتھ وصال دینے کی کوشش لایہ یوگا کہلاتی ہے۔ یوگا کی اس شکل میں شانس کو مشقوں کو خاص مقام حاصل ہے۔
یوگا کا طریقہ:
جب یوگا کی مشق کرتے ہیں، آسان پوز آپ کے اندر آسان ترین پوز میں سے ایک ہوتا ہے - یہ ایک عام سی پوز ہے جس میں بہت ساری ورزشیں شروع ہوتی ہیں۔ یہ مرحلہ وار ہدایات آپ کو دکھاتی ہیں کہ آسان پوز کرنے کا طریقہ۔ اس کے بعد ، آپ ایک کتاب اٹھانا ، ویڈیو کرایہ پر لینا ، یا اس پوزیشن کو کتنی دیر تک رکھنا ہے ، ان کو کتنی بار دہرانا ہے اور دوسرے پوز کے ساتھ ان کو کس طرح جوڑنا ہے اس بارے میں رہنمائی حاصل کرنے کے لئے ایک کلاس لینا چاہتے ہیں۔
آپ جو کرتے ہیں وہ یہاں ہے:
فرش پر بیٹھو.
اپنے پیروں کو فرش پر فلیٹ رکھتے ہوئے اپنے گھٹنوں کو موڑیں ، اور پھر اپنے گھٹنوں کے گرد بازو لپیٹیں۔
اپنی ریڑھ کی ہڈی سیدھے کرنے کے بعد اپنے گھٹنوں کو اپنے سینے کی طرف کھینچیں۔
جب آپ کو آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں کوئی تناؤ محسوس نہیں ہوتا ہے تو ، اپنے پیروں کو پار کریں ، اور اپنے گھٹنوں کو فرش پر گرنے دیں۔
اپنے سر اور جسم کو سیدھے لکیر میں رکھنا یقینی بنائیں۔
یہ اور اس طرح کے یوگا کرنے کے طریقے ہیں، سکھانے والے اپنے تجربے کی روشنی میں نئے زاویے سے سکھاتے اور عملی طور پر یوگا کراتے ہیں ۔ان سب میں مذہب کا رنگ ضرور چڑھا ہوتا ہے، کچھ خاص شبدوں کا ورد ہر بدلتے زاویے کے ساتھ جاری رہتا ہے ۔
کیا مسلمانوں کو یوگا کرنا چاہیے؟
یوگا دراصل ایک ورزش ہے محض ورزش کے طور مذہبی طریقہ کو چھوڑ کر کیا جائے تو حرج نہیں لیکن اسے جس انداز میں رواج دیا گیا اس سے یوگا کا طریقہ کار عند الشرع محل نظر ہے۔کیوں کہ
یوگا کے مبادیات کی تحقیق کریں تو اس کی دوبنیادی باتیں راست کفر اور ہندو مذہب سے جاملتے ہیں۔ ایک اس کا مقصد گیتا کی تعلیم ہے۔ دوسرے یوگا پر رشیوں اور آچاریوں کا مکمل کنٹرول ہے، بطور عبادت اس کی مشق کی جاتی ہے۔ اسی طرح یوگا کے اشلوکوں میں توحید، رسالت، کتاب اللہ اور یوم آخرت کا انکار ہے۔ مخلوق کا خالق میں حلول کرجانے کا عقیدہ ہے۔ کفار کے ساتھ مشابہت ہے۔ غرض اس تخریج کے بعد یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یوگا ہندو تہذیب کے عقائد کا اہم حصہ ہے۔ اسے مذہبی انداز میں صبح کے وقت عند طلوع شمس ہاتھ جوڑ کر پراتھنا کیا جاتا ہے ۔اس وقت سانس اندر باہر کرتے ہوئے ایک خاص لفظ کا ورد کرنا یوگا کا حصہ ہے ۔
بایں صورت علماء کے نزدیک پرہیز ضروری ہے ۔
کچھ لوگ جوش وطن پرستی میں اور خود کو سیکولر ثابت کرنے کے لئے یوگا کے اٹھک بیٹھک کو نماز کے ارکان سے تشبیہ دیدیتے ہیں جو سراسر زیادتی اور نماز جیسی عبادت کو یوگا جیسے کفریہ طریقہ ورزش کہنا از حد خطرناک ہے ۔اس سے ایمان و عقیدے پر زد پڑتا ہے، ایمان جیسے قیمتی سرمایہ کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے ۔جو چیز جہاں ہو اسے وہیں رہنے دی ا چاہیے بلا ضرورت اسلام کے ارکان سے مماثلت پیش کرنا زیادتی ہوگی ۔