خیر ‏وشر

خیر اور شر انسانی سرشت میں ہے ۔اس کا وقوع غیر فطرت نہیں بلکہ فطرت کے مطابق ہے ۔
کہاجاتا ہے " انسان خطا اور نسیان کا مرکب ہے"جب بھول چوک کا مرکب ٹھہرا تو اس سے غلطی یا گناہ کا وقوع ہونا طبیعت انسانی کا حصہ ٹھہرا ۔
انسان کے سامنے ہر چیز کے دونوں پہلو اچھائی اور برائی ظاہر کردی گئی ۔پھر انسان کے اندر خیر وشر کے پرکھنے کا مادہ بھی رکھ دیا گیا ۔جب اچھا کام کرے تو اندرونی خوشی ہوتی ہے، جب بُرا یا گناہ کے کام کرے تو اندر سے اس برائی اس پر کراہت محسوس ہوتی ہے ۔ یہ اور بات کہ کسی پر غلطی اور خطا کا پہلو پہلے ظاہر ہوجاتا ہے، بعض پر عمل کے بعد۔جس کا نفس تابع دین ومذہب ہو یا خدائی احکام کے تابع ہو تو گناہ کی سنگینی محسوس کرتے ہی قدم پیچھے ہٹا لیتا ہے ۔اگر صحبت ِ بد، پرورش، تربیت یا شیطانی وسوسہ کے تحت غلط کربیٹھتا ہے ۔
خدائے بزرگ وبرتر انسانی جبلت وطبیعت سے خوب واقف ہے ۔اس لئے گناہ پر ندامت اور توبہ کے دروازے کو مغرب سے سورج طلوع ہونے تک باقی رکھا، مولا تعالی بندوں کی جانب سے کسی چیز کا انتظار نہیں فرماتا سوائے توبہ ورجوع کے ۔
توبوا اللہ جمیعا ایھا المومنون ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی