حافظ قرآن: تراویح اور ذمہ داری

 حافظ قرآن: تراویح اور ذمہ داری

از قلم: محمد افروز رضا مصباحی 

واٹس اپ کے ایک گروپ میں ایک آڈیو شیئر کیا گیا تھا جس پر ٹائیٹل لگایا گیا تھا''اس حافظ کو کون لقمہ دے گا؟؟ ''

دراصل یہ ایک تراویح میں تلاوت کر رہے حافظ کی تھی۔انداز تو اچھا تھا لیکن ایک جگہ سے قرآن پڑھنے کے بجائے متعدد جگہ سے پڑھتا اور آخر میں ''شقیا، بغیا'' لگا دیتا، یوں آیت مکمل کرکے پھر ویسے ہی آیت ملا کر پڑھ دیتا۔

آڈیو سننے کے بعد مصنف بہار شریعت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا تبصرہ یاد آگیا جو انہوں نے تراویح میں حفاظ کی تیز رفتاری بتانے کے لئے لکھا ہے کہ حافظ اس قدر تیز رفتار پڑھتے ہیں کہ صرف یعلمون، تعلمون ہی سمجھ میں آتا ہے ''

مذکورہ حافظ کی آڈیو سن کر بروقت مختصر اظہار خیال کیا تھا، قارئین اسے دیکھتے چلیں:

کل تراویح میں پڑھتے پڑھتے غلطی ہوگئی، غلطی تو سدھر گئی لیکن ذہن میں بات آئی کہ حافظ دو طرح کے ہوتے ہیں۔1۔حافظ قرآن ہیں لیکن کسی وجہ سے نہیں سناتے، یہ سنانا خواہ یاد نہ ہونے کی وجہ سے یا کسی دوسری وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

2۔حافظ ہے لیکن یاد نہیں لیکن پھر بھی سناتے ہیں، عوام کو کالانعام سمجھ کر جو منہ میں آیا پڑھتا گیا۔کسی رکعت میں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدا سے ہی غلط پڑھنا شروع کیا تو ظاہر ہے نماز ہی نہیں ہوگی۔

اب تراویح 20/ پڑھی گئی، لیکن صحیح معنوں میں 20/ نہیں پڑھی گئی تو اب اس کا وبال کس پر؟؟؟ 

سمجھ میں آیا اول قسم کا حافظ یاد کرکے بھول جائے تو اس کا ذاتی معاملہ ہوگا کل قیامت میں بھولنے کی سزا ہوگی۔

اللہ تبارک وتعالیٰ جسے قرآن مجید حفظ کرنے کی دولت دے وہ بعد میں جان بوجھ یا لاپرواہی کی وجہ سے بھلادے یہ انتہائی سخت گناہ ہے، ایسے قرآن یاد کرکے بھلا دینے کے بارے میں حدیث شریف میں سخت وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ مشکوۃ شریف کی روایت میں ہے:

ترجمہ: حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کریم پڑھ کر بھول جائے تو وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا/کوڑھی ہونے کی حالت میں  ہو گا۔ (رواہ ابو داؤد) 

 اب جو شخص غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے قرآن کریم اتنا بھول جائے کہ بالکل نہ پڑھ سکے وہ اس وعید میں شامل ہے، جو شخص مسلسل اپنی محنت اور عزم سے قرآن کریم کو یادکرتا رہے  اور حافظہ کی کم زوری کی وجہ سے اگر پختگی مضبوطی نہ رہ سکی تو امید ہے کہ ان شاء اللہ اس وعید سے محفوظ رہے گا۔

دوسرے قسم کا حافظ کئی طرح کے جرم کا مرتکب ہوا، 

یاد نہیں ہے پھر بھی مصلی پر سوار ہوا۔۔

قرآن صحیح نہ پڑھ کر صحیح پڑھنے کا دھوکہ دینا۔۔۔۔

قوم کی نماز کی تباہی کا سبب بنا۔۔۔۔

قوم نے یہ جان کر مصلی پیش کیا کہ ہماری درست نماز پڑھائے گا لیکن یہ سراسر فریب نکلا۔۔۔۔

عباد ت میں دھوکہ اور فریب دینا نہایت قبیح اور بُرا عمل ہے۔دوسروں کی عبادت کو خراب کرنا کل مولائے قدیر کی بارگاہ میں جواب دہ ہوگا۔ اس عمل کو کوئی حافظ آسان نہ سمجھے،مشابہ کی وجہ سے اگر اِدھر اُدھر ہوجائے یہ اور بات ہے لیکن یادداشت نہ ہو،چند پارے یاد ہوں اسے پورے قرآن کی جگہ سنائے گویا عبادت میں لوگوں کے ساتھ فریب ہے جو کسی طرح مناسب نہیں کہاجاسکتا۔

آڈیو میں جس طرح قرآن کے نام پر نہ معلوم کیا پڑھا، بعض مرتبہ معنی و مفہوم کی گڑبڑ ی سے کفر لازم آتا ہے۔۔۔۔

جانے انجانے میں ایسے گناہ کا مرتکب ہورہا ہے جس کا ذرا بھی احساس نہیں۔۔۔۔

حاصل یہ کہ جو حافظ یاد کرکے بھلادے وہ بھلانے کا سزا وار ہے۔

جوقرآن مجید کو بھلاکر بھی یادداشت کا دعویٰ کرے، نماز پڑھائے، غلط تلاوت کرے، مقتدیوں کی نماز خراب کرے ایسا حافظ ایک ساتھ کئی گناہ کا مرتکب ہے۔۔۔۔۔

دنیا دیکھ رہی ہے حافظ صاحب قرآن سنارہے ہیں حالانکہ نہیں سنارہے ہیں۔۔۔۔۔

حافظ کہلارہے ہیں حالانکہ کہ کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔۔۔۔

صرف عوام کو سدھرنا ضروری نہیں پیشوا اور امام کو بھی سدھرنا ضروری ہے خرابی دونوں طرف ہے۔قوم نے بھروسہ کیا کہ ہماری درست نماز نماز پڑھائے گا لیکن صحیح نہ پڑھا کر قرآن کو ہی غلط پڑھنے لگے،یہ سراسر زیادتی اور نادانی ہے اور اللہ کی بارگاہ میں جواب دہ ہیں۔

موبائل نے عالم حافظ کو تباہ کردیا۔رات موبائل دیکھتے گزرتی ہے۔ظہر تک سونے میں۔۔۔

باقی جو وقت بچا یا تو دوستی میں یا موبائل میں یا کچھ پڑھنے میں گزرا۔

بعض حفاظ غالباً گاؤں دیہات کی جگہ اسی لئے تلاش کرتے ہیں کہ ہم ہوں گے ہماری تراویح ہوگی باقی صم بکم کا مجسمہ۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی